لاہور ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ کچھ جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے حکومت سے تحریری طور پر رابطہ کیا ہے کہ جعلی ڈگریوں کے مسئلے کو ختم کرنے کے لئے دوہزار آٹھ کے انتخابات کے لئے گریجوایشن کی شرط کو کالعدم قراردے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگریوں کی وجہ سے جتنی بھی نشستیں خالی ہوں گی، ان پر ضمنی انتخابات ہوں گے، مڈٹرم انتخابات کسی صورت ممکن نہیں اور اس طرح کی خواہش کرنے والے بھول میں ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی اسیری کے دران ان پرتشدد کے مقدمہ میں پنجاب کے سیکرٹری پراسیکیوشن رانا مقبول سندھ ہائی کورٹ کے مفرور ملزم ہیں۔ اور ان کے مقدمات پنجاب میں منتقل کرنے کی روایت قائم کی گئی تو صدر مملکت کے والد حاکم علی زرداری کے مقدمات بھی سندھ منتقل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے مقدمات پاکستان میں منتقل کرنے کے لئے وزرارت خارجہ کو خط تحریر کردیا ہے۔ جس کے لئے پاکستان مختلف امکانی اقدامات پر غور کررہا ہے۔ وفاقی وزیرقانون نے پنجاب اسمبلی کی میڈیا مخالف قرارداد کو غیرپارلیمانی قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے میڈیا کے خلاف قرارداد پر میاں نواز شریف کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ قوم کو بیوقوف اور قرارداد کے محرک ثنا اللہ مستی خیل کو قربانی کا بکرا بنارہے ہیں۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے قواعد معطل کرنے اور قرارداد کی منظوری کا اعلان کرنے والے مسلم لیگ ن سے ہی تعلق رکھنے والے سپیکر کا بھی احتساب کریں۔ انہوں نے کہا کہ منظور ہونے والی قرارداد کی واپسی کے روایت تو نہیں لیکن اس کی واپسی کے لئے راستہ نکالنا چاہیے۔
بابر اعوان نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کی اسیری کے دران ان پرتشدد کے مقدمہ میں پنجاب کے سیکرٹری پراسیکیوشن رانا مقبول سندھ ہائی کورٹ کے مفرور ملزم ہیں۔ اور ان کے مقدمات پنجاب میں منتقل کرنے کی روایت قائم کی گئی تو صدر مملکت کے والد حاکم علی زرداری کے مقدمات بھی سندھ منتقل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے مقدمات پاکستان میں منتقل کرنے کے لئے وزرارت خارجہ کو خط تحریر کردیا ہے۔ جس کے لئے پاکستان مختلف امکانی اقدامات پر غور کررہا ہے۔ وفاقی وزیرقانون نے پنجاب اسمبلی کی میڈیا مخالف قرارداد کو غیرپارلیمانی قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے میڈیا کے خلاف قرارداد پر میاں نواز شریف کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ قوم کو بیوقوف اور قرارداد کے محرک ثنا اللہ مستی خیل کو قربانی کا بکرا بنارہے ہیں۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے قواعد معطل کرنے اور قرارداد کی منظوری کا اعلان کرنے والے مسلم لیگ ن سے ہی تعلق رکھنے والے سپیکر کا بھی احتساب کریں۔ انہوں نے کہا کہ منظور ہونے والی قرارداد کی واپسی کے روایت تو نہیں لیکن اس کی واپسی کے لئے راستہ نکالنا چاہیے۔