لندن (آصف محمود سے) امریکی حکام کی طرف سے حوالگی کے مطالبے کے بعد پاکستانی طالب علم طارق الرحمان نے سپریم کورٹ آف پاکستان مےں پٹیشن دائر کر دی ہے اور چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے اس کی ممکنہ حوالگی کے خلاف ازخود نوٹس لینے کا کہا گیا ہے۔ چیف جسٹس سے کہا گیا ہے کہ کیا نیویارک کی عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ کر سکتی ہے جہاں کی جیوری پہلے ہی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس مےں یکطرفہ فیصلہ دے کر بے انصافی کی مرتکب ہو چکی ہے، طارق الرحمان نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ جب تک پاکستانی عدالت اسے اس حوالے سے قصوروار نہ ٹھہرائے اسے امریکہ کے حوالے نہ کیا جائے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ 73ءکے آئین کی خلاف ورزی ہوگی، طارق الرحمن نے کہا کہ اس کے بنیادی حقوق پہلے بھی غصب کرنے کی کوشش کی گئی تھی، امریکی عدالت نے اس کی حوالگی کے حوالے سے احکامات جاری کر کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ طارق الرحمن کے وکیل بیرسٹر امجد ملک نے چیف جسٹس پاکستان سے استدعا کی کہ طارق الرحمن کی ممکنہ حوالگی کو روکا جائے اور عدالت عظمیٰ اس وقت تک طارق الرحمن امریکہ کے حوالے نہ ہونے دے جب تک کہ عدالت اس بات پر مطمئن نہ ہو کہ طارق کے خلاف شواہد کی بناءپر امریکہ مےں ممکنہ دہشت گردی کا کیس بنتا ہے اور اس کا ٹرائل پاکستان مےں نہیں چلایا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت عدالت کے واضح احکامات کے باوجود پاکستانی شہریوں کو واپس آنے سے روکتی رہی ہے اور غیر قانونی طریقوں سے ڈی پورٹ کرتی رہی ہے۔