اسلام آباد(اے پی اے) قائد حزب اختلا ف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کی تحقیقات ہونی چاہئے، ذمہ دار شخص ہوں، ایبٹ آباد رپورٹ پر ایسے تبصرہ نہیں کر سکتا۔ میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف پالیسی طے کرنے کیلئے پارلیمانی سربراہوں کے اجلاس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے، اجلاس میں تاخیر سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی کسی ایک شخص سے منسلک نہیں ہونی چاہئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا عمران خان کو ملکی سلامتی کو ترجیح دینی چاہیے،عمران خان کے لندن کے دورے سے زیادہ کسی شخص کی زندگی اہم ہے۔ خورشید شاہ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کیا کہ وزیراعظم صاحب! کیا آپ نے 12 اکتوبر کے غیر آئینی اقدام کو تسلیم کر لیا، 12 اکتوبر کو بھول جانے کا مطلب اس کے ہر پہلو کو قبول کرنا ہے۔ بھگوان داس کے چیئرمین نیب بننے میںکوئی رکاوٹ ہوئی تو نیا نام دیں گے۔ چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے رانا بھگوان داس کو راضی کر لیا ہے جبکہ سردار رضا احمد سے ابھی تک بات نہیں ہوئی۔ اگر رانا بھگوان داس کے چیئرمین نیب بننے میں اگر کوئی قانونی پیچیدگی ہوئی تو رضا ربانی اور فاروق ایچ نائیک اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی کے دور میں ملک کے خفیہ راز منظر عام پر نہیں آئے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ایک مہینہ میں ملک کے خفیہ راز منظر عام پر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کا اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب کی بجائے چین جانا معنی خیز ہے کیونکہ سعودی عرب اور امریکہ ایک ساتھ منسلک ہیںاور یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے نمائندے جان کیری کا دورہ دوسری مرتبہ تبدیل ہو رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ کہنا کہ ہم نے پیپلز پارٹی کے دور کا سرکلر ڈیٹ ادا کیا ہے غلط ہے، ہم نے بھی پرویز مشرف کے دور حکومت کے واجبات ادا کئے تھے۔
ایبٹ آباد کمشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کی تحقیقات ہونی چاہئے: خورشید شاہ
Jul 11, 2013