ا سلام آباد (سکندر شاہین+ دی نیشن رپورٹ) ایبٹ آباد کمشن رپورٹ کی مزید تفصیلات کے مطابق امریکی ہیلی کاپٹر 2 مئی 2011ءکو دو بار پاکستانی حدود کے اندر گھس آئے۔ دوسری جانب اسامہ بن لادن کی پاکستان میں 9 سال تک موجودگی کے حوالے سے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سکیورٹی کی کوتاہیوں کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتی رہی۔ سکیورٹی ادارے بلیم گیم کرتے رہے۔ کمشن کے سامنے اعلیٰ فوجی حکام کے بیانات اور کمشن کی آبزرویشنز وزارت دفاع اور اس سے منسلک فوج، ائرفورس، آئی ایس پی آر، انٹیلی جنس ونگز کی صلاحیتوں میں کمی، رابطے کے فقدان کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ یہ ظاہر ہوتا رہا ہے کہ سکیورٹی ادارے اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سے محض بلیم گیم میں مصروف رہے۔ کمشن رپورٹ کے مطابق 2 مئی 2011ءکو امریکہ نے دو بار پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ ایک ایبٹ آباد میں اپنا مشن پورا کرتے ہوئے اور دوسرے اسامہ بن لادن کی نعش یو ایس CV-22 میں لے جاتے ہوئے یہ نعش بحر ہند میں کھڑے طیارہ بردار جہاز تک پہنچائی گئی۔ فضائیہ نے موقف اختیار کیا کہ افغانستا ن میں موجود امریکی قیادت میں اتحادی فورسز طیاروں کے ذریعے اپنا سامان پاکستانی فضائی حدود کے ذریعے منتقل کرنے کیلئے 24 گھنٹے قبل بتائی تھیں۔ بعض رپورٹوں کے برعکس کسی ”اوسپرے“ کو 2 مئی کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی کلیئرنس دی گئی تھی نہ ہی اس کا کوئی پہلے سے شیڈول تھا۔ فلائٹ پلانز کے مطابق 2 مئی کو افغانستان سے 85 پروازیں پاکستانی حدود سے سمندر کی جانب روانہ ہوئیں۔ ایسی صورتحال میں ا سامہ بن لادن کی نعش کسی بھی ایسے جہاز سے لے جائی جا سکتی تھی جو طیارہ بردار جہاز پر اترنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔