گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسلام آباد پنجاب ہاﺅس میں دو درجن سے زائد مسلم لیگ نون کے ممبران قومی اسمبلی کی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کے پس منظر سے قارئین کرام آگاہ ہیں جب بات نہیں بنی تو وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے وزیر داخلہ کس تحفظات دور کرنے کیلئے ایک سے زیادہ ملاقاتوں کے بعد ہنوز الجھے ہوئے معاملات کو سلجھانے کیلئے بالآخر نثار علی خان کو لاہور تشریف لا کر وزیراعظم میا ں محمد نواز شریف جو مسلم لیگ نون کے صدر بھی ہیں پارٹی کے ان دونوں رہنماﺅں میں ONE ON ONE ملاقات کا جاتی عمرہ رائیونڈ میں اہتمام کیا۔ سچ پوچھے تو قارئین اس قیاس آرائی کی معافی چاہتا ہوں کہ میرا ماتھا ٹھنکا۔ یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے ؟ دو سینئر موسٹ پارٹی لیڈروں کی ملاقات کیلئے یہ تکلفات چہ معنی دارد حکومتی سطح پر وزیر اعظم کی اپنے وزیر داخلہ کے ساتھ ملاقات کیلئے وزیر اعلی پنجاب کو اس قدر پریشانی کی زحمت کیوں گوارا کرنا پڑ رہی ہے کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ میرے دل کی گہرائی میں ایک چبن محسوس ہوئی کہ ملکی اور علاقائی افق پر ایک خطرناک سمت کی طرف پیش قدمی کے نازک تاریخی موڑ پر حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے اندر اعلی قیادت میں انتشار کے آثار اسلامی جمہوریہ پاکستان کے استحکام کیلئے کوئی نیک شگون نہیں ہے۔ جاتی عمرہ ملاقات کے بعد وزیر داخلہ نے تو مسلم لیگ نون کے ساتھ اپنی وابستگی کے عزم کو دوہرایا اور وفاقی حکومتی ترجمان نے بھی عوام کو یقین دلایا کہ وزیر داخلہ کے تحفظات بڑی حد تک دور کر دیئے گئے ہیں۔ اسلام آباد واپسی پر وزیر داخلہ اپنی ذمہ داریاں حسب معمول ماضی کے معمول کیمطابق پھر سے سنبھال لیں گے جس پر عوام کی آنکھیں مستقبل کے عملی مظاہرہ کی طرف لگ گئی میں نے بھی دعا مانگی کہ خطرہ ٹل جائے یہ سطریںلکھتے وقت ٹی وی چینلز پر دکھایا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم اپنے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ خوش گوار موڈ میں قومی سلامتی کے امور وزیر ستان میں آپریشن ”ضرب ِ عضب“ کے مختلف پہلوﺅں آئی ڈی پیز کی بالاتاخیر ریلیف اور بحالی کے معاملات پر میاں نواز شریف چوہدری نثار علی خان سے مشاورت کر رہے ہیں ۔ خدا کرے کہ دونوں قائدین کے چہروں پر مسکراہٹیں خوش آئند اور دور رس ثابت ہوں جس کیلئے کابینہ کے وہ ارکان جو ماضی میں باعث ِ رنجش ثابت ہوئے تھے اپنے رویہ میں فوری مثبت تبدیلی کا اظہار سامنے لائیں اور نا صرف بیانات بلکہ عملی اقدامات سے کابینہ میں یک جہتی اور فکری وحدت عمل کا مظاہرہ کرے بہت سے لوکل اور بین الاقوامی سطح کے تجزیہ نگار خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ اندرون ِ خانہ کابینہ اور قومی اسمبلی کے علاوہ مختلف اضلاع میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا مخالف عنصر ہنوز اپنے کردار پر قائم ہیں اور اس طرح پارٹی کے اندر اختلافات اپنی پرانی ڈگر پر اپنے اپنے دھڑوں کی مضبوطی اور نئے گٹھ جوڑ کی ریس میں سرگرداہ ہیں ۔اس پس منظر میں موجودہ حکمران جماعت کا گذشتہ انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے اقتدار میں آنے کے بعد پورا ایک سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود اعتماد کیساتھ قوم کو ایک روشن مستقبل کا یقین دلانے اور اسکے نتیجہ میں ایک نئے عزم اور نئی سحر کی امید کی بجائے موجودہ غیر یقینی عوامی تذبزب کی دلدل میں پھنس جانا معنی خیز ہے۔اس پر برسراقتدار حکومتی اتحاد جس کی قیادت مسلم لیگ نون اور میاں نواز شریف کی ہمہ گیر حکمت عملی اور مفاہمت پر مبنی تدبر کے تقاضوں کا پورا کرنا از حد لازم تھا۔ اس میں جو مختلف نوعیت کی کوتاہیاں سرزد ہوئی ہیں ان میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کیساتھ تعلقات میں موجودہ صورتحال ایک قابل ذکر اور معنی خیز مثال ہے۔ کابینہ کے اندر یا پارٹی کی مختلف سطح پر جو عناصر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے دل و دماغ میں مختلف نوعیت کے تحفظات اور اختلافات پیدا کرنے کا باعث بنے ہیں ان کو یہ احساس ہونا چاہیئے کہ اگر موجودہ حالات میں جب کہ قوم اور افواج پاکستان حالت ِ جنگ میں ہیں۔ خدا نہ کرے ایسا ہو لیکن اس موقعہ پر اگر باہمی اختلافات اور ذاتی انا و دیگر وجوہات کی بنا پر اگر چوہدری نثار علی خان جیسا دیرینہ مسلم لیگی لیڈر جو ماضی میں نو دفعہ قومی اسمبلی کا ممبر منتخب ہو چکا ہو اور جس کا پورا خاندان اعلی ترین سیاسی و عسکری روایات کا حامل ہوتے ہوئے اپنی حب الوطنی کے باعث عزت اور DIGNITY کا پاسبان ہو کر اپنی سیاسی پارٹی میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہو اگر وہ آج اپنے تحفظات دور نہ ہونے کے باعث کوئی اور راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جائے تو وہ موجودہ حالات کے پس منظر میں جن کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں ہے تو وہ مسلم لیگ نون کیلئے کونے کی ایک اینٹ کے اپنی جگہ سے ہل جانے کے مترادف ثابت ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیاجا سکتا اس لیے حالات کو موجودہ نہج پر پہنچ جانے سے بہت پہلے جس کا تدارک لازم تھا۔ازل سے فطرت کا قانون ہے کہ کوئی خلاءماحول میں دیر تک قائم نہیں رہ سکتا اور طوفانی ہوائیں بالاتاخیر خلاءکو پر کر لیتی ہیں مجھے یہ کہتے ہوئے ڈر محسوس ہوتا ےہ مگر حقیقت کو چھپانے سے بہتر ہے کہ حقائق کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان سے فرار کی کوشش نہ کی جائے۔ میری چھٹی حس یہ کہتی ہے کہ عین اس لمحہ جب میں یہ سطریں تحریر کر رہا ہوں پاکستان کے اندر اور باہر کئی مقامات پر کوئی نہ کوئی لمحہ بھر کسی نہ کسی کا دلکش پیغام لیکر چودہری نثار علی خان سے جادو بھرے رابطے کرنے کی کاوشوں میں مصروف ہو گئے اس لیے قومی سلامتی کا تقاضا ہے کہ نا صرف آپریشن ضرب عضب کی یوم آزادی 14اگست 2014سے پہلے مکمل کامیابی و فتحیابی کے علاوہ پورے وطن ِ عزیز میں دہشت گردی کی بیخ کنی کے خلاف جاری جنگ کو پوری قوم کی بھر پور تائید اور اللہ کے فضل و کرم سے فتح اور نصرت سے ہمکنار کیا جائے۔