ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان اور ایس آر او 412پر نظر ثانی کی جائے

مکرمی! سابقہ حکومت نے 2012ءمیں ایلوپیتھک ڈرگز کو ریگولیٹ کرنے کے لئے ڈرگ ایکٹ 1976ءمیں ترامیم کر کے پارلیمنٹ سے ایک ایکٹ پاس کرایا جسے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان ایکٹ 2012ء(2012ءآف 21) ڈرگ ایکٹ کا نام دیا گیا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) ایکٹ 2012ءمیں یونانی، ہومیو اور دیگر طریقہ ہائے دوا سازی کو ایلوپیتھک طریقہ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا DRAP میں ہر سسٹم کے لئے علیحدہ علیحدہ رولز بنانے کی بجائے سب کو یکجا کر کے ایسی شرائط لگا دی گئی ہیں جو کسی طور بھی قابل عمل نہیں پبلک نوٹس کے ذریعے SRO-412 مشتہر کر دیا ہے جس کی ہدایت کی گئی ہے کہ پاکستان کا ہر دوا ساز ادارہ 60 دن کے اندر انسلٹمنٹ کرائے ورنہ اس کی دوا سازی غیر قانونی متصور ہو گی اور اسے ایلو پیتھک ڈرگ ایکٹ 1976ءکے تحت جرم و سزا کا مستحق قرار دیا جائے گا جناب والا! اگر SRO-412 ہر سسٹم علیحدہ رولز کے بغیر نافذ کر دیا گیا تو ملک و قوم میں انتشار اور بے چینی کی فضا پیدا ہو گی اس صنعت سے وابستہ دو لاکھ کے قریب خام مال، پیکنگ سے متعلقہ ورکر ٹریڈر اور جڑی بوٹیاں کاشت کرنے والے افراد متاثر ہونگے۔ طبی ہومیو دوا سازی کی صنعت سے وابستہ دس لاکھ دکاندار اور ریٹیلرز کا کاروبار متاثر ہو گا طبی ہومیو دوا سازی کی صنعت سے وابستہ دس لاکھ ڈسٹری بیوشن سیلز ٹیم متاثر ہو گی۔(حکیم احمد سلیمی حکیم احمد حسن نوری)

ای پیپر دی نیشن