اسلام آباد/ نیویارک (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے خالصتاً داخلی وسائل سے متاثرین شمالی وزیرستان کی مدد کی جا رہی ہے اور اس ضمن میں عالمی مدد کیلئے اپیل نہیں کی جائے گی۔ یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا اس بارے میں وزیر اعظم کی واضح ہدایات موجود ہیں اپنے وسائل سے یہ کام کیا جائے۔ سوات کے متاثرین اپنے گھروں میں آباد ہو چکے ہیں تو شمالی وزیرستان کے عوام بھی ایک دن اپنے گھروں کو واپس ہوں گے۔ ترجمان نے کہا پاکستان بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی مجوزہ ملاقات کی تاریخ نہیں بتا سکتے البتہ اتنا ضرور ہے اس ملاقات میں بہت تاخیر نہیں ہو گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں تسنیم اسلم کا کہنا تھا چینی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کو مشکلات کے حوالے سے افواہیں درست نہیں، اس کے علاوہ چین نے اپنے کسی صوبے میں مسلمانوں کے روزہ رکھنے پر پابندی عائد نہیں کی اس حوالے سے غلط افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ چین نے واضح کیا ہے وہ مذہب کی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔ ترجمان نے کہا شمالی وزیرستان کا آپریشن پاکستان کا داخلی معاملہ ہے اور اس ضمن میں کسی سے کوئی رابطہ نہیں البتہ ماسکو اور بیجنگ کے ساتھ پاکستان پہلے سے مسلسل رابطہ میں ہے۔ ترجمان سے پوچھا گیا بھارت نے اپنے ہاں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو دفتر خالی کرنے حکم دیا ہے تو ترجمان نے کہا یہ مبصرین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے نتیجے میں یہاں مقیم ہیں۔ عمارت خالی کرانے سے ان مبصرین کے کشمیر سے متعلق مینڈیٹ پر کوئی اثر مرتب نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا غزہ کی موجودہ صورتحال پر ہمیں تشویش ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ ہے وہ اسرائیل کو روکے، پاکستان آج بھی دو ریاستی حل کا قائل ہے۔ انہوں نے کہا شمالی وزیرستان سے افغانستان جانے والوں کی درست تعداد معلوم نہیں لیکن علم ہوا ہے ان میں سے 14 ہزار متاثرین واپس آ چکے ہیں۔ آن لائن کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا اقوام متحدہ کے ملٹری اور آبزرور گروپ کو بھارت کی جانب سے عمارت خالی کر دینے سے کشمیر کے حوالے سے ان کا مینڈیٹ ختم نہیں ہوتا۔ بھارت کے کشمیر کے ساتھ الحاق کا دعویٰ تسلیم نہیں کرتے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد موجود ہے۔ کشمیر متنازعہ علاقہ ہے اور یہ مسئلہ تاحال حل نہیں ہوا۔ ترجمان نے کہا ماسکو اور بیجنگ سے ہمارے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے مختلف میٹنگز میں بات ہوئی ہے۔ ترجمان نے کہا اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرے۔ آئی این پی کے مطابق تسنیم اسلم نے کہا بھارتی حکومت کا اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین سے گذشتہ 40 سال سے زیر استعمال عمارت خالی کرانا کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق اقوام متحدہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے بھارت میں اقوام متحدہ ملٹری آبزرور گروپ برائے پاکستان بھارت کا دفتر بند ہونے سے مسئلہ کشمیر متاثر ہوگا۔ اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دجارے نے یومیہ بریفنگ کے دوران کہا یقینا میں آپ کی بات سے متفق ہوں بھارت میں یواین ایم او جی آئی پی دفتر بند کئے جانے سے مسئلہ کشمیر پر اثرات ظاہر ہوں گے۔ دریں اثنا یو این او آبزرور مشن جو بھارت اور پاکستان کے درمیان سیز فائر کی نگرانی کیلئے تعینات ہے، دلی سے بے دخل کئے جانے کے بعد بھارت میں کسی متبادل جگہ کی تلاش میں ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا وہ اس معاملے میں مرکزی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور حکومت کو اپنا پورا تعاون فراہم کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا اقوام متحدہ اس بات پر قائم ہے کشمیر میں اقوام متحدہ کے مبصروں کی تعیناتی بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔ ادھر دہلی میں تعینات اقوام متحدہ کے انچارج نے بھارت پر الزام لگایا نئی دہلی میں دفتر کو خالی کرانے کے سلسلے میں وجوہات نہیں بتائی گئیں۔ انہوں نے کہا کشمیر کے آر پار اقوام متحدہ کے مبصروں کی تعیناتی کو کوئی ہٹا نہیں سکتا۔ اے این این کے مطابق حریت کانفرنس (گ) نے اقوام متحدہ مشن آفس کو خالی کرانے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے اس طرح کے اقدامات سے مسئلہ کشمیر کے سٹیٹس کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور نہ اسطرح سے اسے حل کیا جانا ممکن ہے۔ حریت کانفرنس نے واضح کیا کشمیری عوام چونکہ شملہ سمجھوتے جیسے معاہدوں کی پارٹی نہیں رہے، لہذا وہ اس کو تسلیم کرنے کے پابند نہیں ایک بیان میں حریت ترجمان نے کہا مودی سرکار کشمیر میں اپنی فوج کی تعداد بڑھا سکتی ہے، لوگوں پر زیادہ ظلم کرسکتی ہے، آزادی پسندوں کو جیلوں میں بھرسکتی ہے، البتہ وہ کشمیر سے متعلق حقیقتوں کو تبدیل کرسکتی ہے اور نہ وہ بین الاقوامی سطح پر مسلمہ اس کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرسکتی ہے، مسئلہ کشمیر کو خود بھارت اقوامِ متحدہ میں لیکر گیا اور اس سب سے بڑے عالمی ادارے نے نہ صرف کشمیریوں کی جدوجہد کو جائز ٹھہرایا بلکہ اس نے یہاں کے عوام کا حقِ خودارادیت واگزار کرانے کی سفارش بھی کی ہے اور اقوام متحدہ میں کشمیر کو لیکر 18قراردادیں پاس کی گئی ہیں جن پر دستخط کرنے والوں میں بھارت اور پاکستان بھی شامل ہیں۔ ترجمان نے کہا یو این او مشن کو دفتر خالی کرانے کے احکامات آنکھیں بند کرکے سورج کے وجود سے انکار کرنے کے مترادف کارروائی ہے اور اس سے ثابت ہوگیا ہے مودی حکومت بالغ نظر اور متوازن نہیں اور وہ جلد بازی میں اقدامات اٹھاتی ہے۔
بھارت میں مشن بند ہونے سے مسئلہ کشمیر متاثر ہو گا: اقوام متحدہ، مبصرین کا مینڈیٹ ختم نہیں ہو گا: دفتر خارجہ
Jul 11, 2014