کراچی کے تاجروں‘ صنعتکاروں کا شہر کو تین چار ماہ کیلئے فوج کے حوالے کرنیکا مطالبہ

کراچی (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی کی 6 صنعتی ایسوسی ایشنز نے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس کے موقع پر تاجروں نے شہر میں امن و امان کی خراب صورتحال  اور اس سے متعلق سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم سے شہر میں فوج تعینات کرنے کی اپیل کی اجلاس میں کراچی چیمبر آف کامرس کی جانب سے وزیر اعظم کو 6 صنعتی ایسوسی ایشنز کا خط پیش کیا گیا تاجروں کا کہنا تھا کہ شہر میں امن و امان کی صورت حال اچھی نہیں، تاجر اغوا ہو رہے ہیں جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن چل رہا ہے لیکن پھر بھی ہمارے لوگوں سے بھتے مانگے جا رہے ہیں لہٰذا کراچی کو 3 سے 4 ماہ کے لئے فوج کے حوالے کر دیا جائے تاکہ حالات بہتر ہو سکیں۔ کراچی چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ جب فوج ملتان میں آ سکتی ہے تو کراچی میں کیو ں نہیں آ سکتی، شہر میں شروع کے دو ماہ تک آپریشن ٹھیک رہا مگر اب سیاسی ہو گیا ہے تاہم وزیر اعظم اب شہر میں امن کے لئے سنجیدہ قدم اٹھائیں۔ ثنا نیوز کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے کراچی کی تاجر اور صنعت کار برادری نے مطالبہ کیا کہ کراچی کو تین سے چار ماہ کے لئے فوج کے حوالے کیا جائے۔ وزیر اعظم نے تاجر برادری کے اس مطالبے پر کہا ہے کہ کراچی آپریشن کو وفاق، سندھ حکومت اور تمام سکیورٹی اداروں کی مکمل معاونت حاصل ہے۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کراچی آپریشن کو جاری رکھا جائے گا۔ اس ملاقات میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، بابر خان غوری، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن، مسلم لیگ (ن) کے نہال ہاشمی، عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید، معروف بزنس میں عقیل کریم ڈھیڈی، سراج قاسم تیلی، کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر عبداللہ ذکی، کراچی تاجر اتحاد کے عتیق میر، کراچی بار ایسوسی ایشن کے خالد ممتاز ایڈووکیٹ اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، وفاقی وزیر داخلہ اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے تاجروں نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے۔ کراچی میں بھتہ خوری تاجروں کے اغوا ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے وزیر اعظم کو تفصیلی آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ کراچی میں ترقی جب ہو گی جب امن ہو گا۔ کراچی سے امن روٹھ گیا ہے۔ صرف دعوے کئے جا رہے ہیں عملی طور پر آپریشن کہیں نظر نہیں آ رہا ہے کراچی بھتہ خوروں کی آماجگاہ بن گیا ہے دن دیہاڑے بھتہ خور اور اغوا کار تاجروں کو اغواء کرتے ہیں اور تاوان لے کر رہا کر دیتے ہیں۔ شکایات کے باوجود سکیورٹی اداروں نے چپ سادھ لی ہے۔ ایک ماہ میں 17تاجروں کو مختصر مدت کے لیے اغواء کیا گیا۔ کراچی میں بھتہ کی وصولی ایزی پیسہ کے ذریعہ کی جا رہی ہے پری پیڈ سمیں استعمال ہو رہی ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایوان صنعت و تجارت کراچی کے صدر عبداللہ ذکی نے کہا ہے  کہ تاجروں نے وزیر اعظم سے ملاقات میں انہیں بتایا کہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے۔ کراچی آپریشن میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے یہ کامیاب ثابت نہیں ہو رہا۔

کراچی/ تاجر

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...