عمران کے سونامی کا مقصد سمجھ آیا نہ عوام کا مقدر ایسے بدلا جا سکتا: طاہر القادری

لاہور( خصوصی نامہ نگار)  ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی انکوائری کرنے والے عدالتی ٹربیونل کے رجسٹرار کے بعد اب جج کی  تبدیلی ہو گی، ہمارے کارکنوں نے خون شہادت دے کر عظیم عوامی انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے اور یہ رائیگاں نہیں جائے گا اور اگر انقلاب نہ آیا تو یہ شہداء کے خون سے بے وفائی ہو گی، عراق میں مسلح گروہ کی طرف سے خلافت اسلامیہ کے اعلان کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، اگر پاکستان کے حکمرانوں نے ظلم‘ کرپشن‘ جمہوریت اور عوام دشمنی ختم کرتے ہوئے ازخود سٹپ ڈائون نہ کیا اور عوامی‘ جمہوری آئینی انقلاب کی راہ میں رکاوٹ بنے تو دہشت گردوں کو پاکستان میں ایسی کارروائی کا موقع مل سکتا ہے، مجھے ابھی تک عمران خان کے سونامی کا مقصد سمجھ نہیں آیا، صرف چار حلقوں میں دھاندلی اور انتخابی نظام میں اصلاحات کا ایجنڈا چھوڑ کر 20کروڑ عوام کا مقدر بدلنے کے ہمارے ایجنڈے پر آ جائیں، سونامی سے بیس کروڑ عوام کا مقدر نہیں بدلا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس میں کیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں سب سے پہلے غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور عالمی طاقتوں سے اس ریاستی دہشتگردی کو روکنے کی پرزور اپیل کرتا ہوں تاکہ نہتے فلسطینیوںکو مزید ظلم و ستم کا شکار ہونے سے بچایا جائے۔ لیکن ہم پاکستان میں عراق طرز کے کسی اقدام کوقبول نہیں کریں گے اور اسکی مذمت اور اسکی مزاحمت کریں گے۔  انقلاب کا نعرہ بلند ہو چکا ہے اور پرامن عوامی اور جمہوری انقلاب ہی بیس کروڑ عوا م کو خوشحالی دے سکتا ہے اور اب ابھی نہیں تو کبھی نہیں والے حالات ہیں ۔ عوام اور کارکن میری کال کا انتظار کریں۔ ہمارا انقلاب موخر ہوا ہے اور نہ ہوگا یہ ضرور آئے گا۔  ہمارا ایجنڈا بہت بڑا ہے۔ انتخابی نظام میںاصلاحات سے ملک کا نظام نہیں بدلے گا آپ بیشک پانچ مرتبہ الیکشن کمیشن تبدیل کرا لیں۔ شریف برادران کے پاس لوٹی ہوئی اتنی دولت ہے کہ وہ پانچوں مرتبہ پورا الیکشن خرید سکتے ہیں اور انکی خریداری کاکوئی شخص مقابلہ نہیں کر سکتا۔ انتخابی نظام کے ایجنڈے سے غریب کو روٹی‘ بیروزگار کو نوکری اور بے گھر کو گھر نہیں ملے گا۔ عدالتی ٹربیونل پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں اور ہمارے مسترد کردینے کے بعد اس کی افادیت اور مقصدیت ہی ختم ہوگئی اور اب ساری کارروائی صرف فراڈ ہے۔  معزز جج نے انصاف کرنا تھا تو انہیں سب سے پہلے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرنا چاہیے تھا انہیں متاثرین کی طرف سے دی گئی درخواست پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینا چاہیے تھا۔ پنجاب حکومت نے اپنے ہی بنائے ہوئے ٹربیونل پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ ٹربیونل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سے روزانہ رپورٹ طلب نہیں کر سکتا۔  چوہدری برادران شروع دن سے ہماری جدوجہد میں شریک ہیں اور آخر دم تک ہماری جدوجہد کا حصہ رہیں گے۔  عوام صلاحیت کے مطابق جسے جو عہدہ دیں گے وہی ہوگا اور میں نے بھی اپنے لئے کوئی عہدہ نہیں رکھا۔

طاہر القادری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...