اسلام آباد (عاطف خان / نیشن رپورٹ) ریلوے انجنوں کی خریداری میں بلیک لسٹ ہونے والی چینی کمپنی بدستور ملٹی بلین توانائی کے منصوبوں میں شامل ہے جس سے ان منصوبوں کی بروقت تکمیل اور کوالٹی پر شدید سوالات پیدا ہورہے ہیں۔ چینی کمپنی ڈونگ فینگ پاکستان میں مشرف دور میں متعارف ہوئی جب اس نے 69 ریلوے انجن فراہم کرنے کا معاہدہ کیا۔ اس معاہدہ میں بھاری کک بیکس کے باعث انجنوں کی کوالٹی اور دوسری شرائط کو نظرانداز کردیا گیا۔ بعدازاں نیب نے سابق وزیر ریلوے جاوید اشرف قاضی، سابق چیئرمین ریلوے لیفٹیننٹ جنرل (ر) سعید الظفر، میجر جنرل (ر) حامد حسن، جنرل منیجر آپریشنز سعید اختر کو گرفتار کیا۔ ریلوے نے چینی کمپنی کو آگاہ کیا کہ وہ باقی ماندہ 38 انجن کی فراہمی نہ کرے۔ موجودہ حکومت نے اس کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دیدیا جسے پیپرا نے بھی 21 مئی 2013ء کو بلیک لسٹ قرار دیدیا اور اپنی ویب سائٹ پر اس کا اعلان کردیا۔ یہ کمپنی بدستور نندی پور پراجیکٹ پر بھی کام کررہی ہے۔ اس پراجیکٹ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ پراجیکٹ تکنیکی خرابی کے باعث بند نہیں ہوا بلکہ اس کے بند ہونے کی وجہ مہنگا ڈیزل ہے۔ وزارت پانی کے ترجمان نے بتایا چینی کمپنی 2013ء میں بلیک لسٹ ہوئی جبکہ نندی پو رپراجیکٹ 2009ء میں اسے دیا گیا تھا۔
چینی کمپنی