نجم سیٹھی پھر فارغ‘ جسٹس (ر) جمشید پی سی بی کے نئے عبوری سربراہ اور الیکشن کمشنر مقرر

Jul 11, 2014

اسلام آباد+ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ اے ایف پی+ نمائندہ سپورٹس+ سپورٹس رپورٹر)  پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن اور وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور جسٹس (ر) جمشید علی شاہ کو ایک ماہ کیلئے قائم مقام چیئرمین پی سی بی اور الیکشن کمشنر مقرر کر دیا ہے جنہوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان کرکٹ کی انتظامیہ کے 15 ماہ سے جاری بحران نے ایک تازہ موڑ لیا ہے۔ نجم سیٹھی کو تیسری بار ان کے عہدہ سے ہٹایا گیا ہے۔  وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی سمیت بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا ہے جس کے مطابق جسٹس (ر) جمشید علی شاہ کو کرکٹ بورڈ کا نیا عبوری چیئرمین مقرر کر دیا گیا ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے متعلق کرکٹ بورڈ کے سابق صدر ذکا اشرف اور نجم سیٹھی کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت میں نوٹیفکیشن پیش کیا جس کے مطابق انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ میں انتخابات کرانے کیلئے چیف الیکشن کمشنر بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ جمشید علی سپریم کورٹ کے ان ججوں میں شامل تھے جنہیں پرویز مشرف نے تین نومبر 2007ء کو ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد گھروں میں نظربند کر دیا تھا۔ تاہم انہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر سے دوبارہ اپنے عہدے کا حلف لے لیا تھا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کی منظوری وزیراعظم نے دے دی ہے اس ضمن میں بورڈ میں انتخابات کرائے جائیں گے۔ اٹارنی جنرل کے بقول نجم سیٹھی کو چیئرمین کے عہدے سے ہٹا کر انہیں تین رکنی بورڈ میں شامل کیا گیا ہے جس پر کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف کے وکیل نے اعتراض کیا اور تجویز دی کہ ان کی جگہ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو بورڈ میں شامل کیا جائے۔ جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ وزیراعظم سے پوچھ کر بتائیں کہ کیا نجم سیٹھی کی جگہ کسی دوسرے شخص کو بورڈ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ نجم سیٹھی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ کرکٹ بورڈ کے آئین کے نئے مسودے کے تحت انتخابات میں بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کے امیدوار کیلئے گریجویٹ کی شرط رکھی گئی ہے۔ اگر کرکٹ بورڈ کا چیئرمین قواعد سے ہٹ کر کوئی کام کرتا ہے تو بورڈ کے سرپرست اعلیٰ یعنی وزیراعظم کو انہیں ہٹانے کا اختیار ہو گا۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ جسٹس (ر) جمشید علی شاہ کی سربراہی میں پی سی بی کا نیا گورننگ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ جمشید علی شاہ پی سی بی کے الیکشن کمشنر ہوں گے اور روزانہ کی بنیاد پر قائم مقام چیئرمین پی سی بی کی ذمہ داریاں بھی سنبھالیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جسٹس ریٹائرڈ کرامت بھنڈاری کرکٹ کو اچھی طرح سمجھتے ہیں انہیں کرکٹ بورڈ کا الیکشن کمشنر بنانا چاہئے تھا۔ نجم سیٹھی گورننگ بورڈ کے رکن کی حیثیت سے چیئرمین کا الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ گذشتہ سماعت میں اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کروائی تھی کہ حکومت پی سی بی کے انتخابات کیلئے الیکشن کمشنر کا اعلان کر دے گی۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کے بیان کی روشنی میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئے آئین کے تحت چیئرمین کے عہدے پر ایک ماہ کے اندر الیکشن کرانے کی ہدایت کی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے جواب طلب کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ نئے (گورننگ باڈی) عبوری سیٹ میں نجم سیٹھی کی جگہ کسی اور فرد کو رکھا جا سکتا ہے یا نہیں؟ عدالت اس مسئلے کو خوش اسلوبی اور مفاہمت کے ساتھ حل کرنا چاہتی ہے ایسے میں اگر ادارے کیلئے نجم سیٹھی خود رضاکارانہ طور پر بورڈ کی رکنیت چھوڑ دیں تو مسئلہ جلد حل ہو سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے نئے آئین کے مطابق پی سی بی کے نئے سیٹ اپ کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے گذشتہ روز پی سی بی کے نئے آئین کی منظوری دے دی ہے۔ ذکا اشرف کے وکیل امتیاز صدیقی نے نجم سیٹھی کی گورننگ باڈی میں شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اگر نجم سیٹھی بورڈ میں شامل ہوئے تو وہ میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو دوبارہ لے کر آئیں گے۔ تاہم نجم سیٹھی کی وکل عاصمہ جہانگیر نے عدالت کو بتایا کہ نئے آئین کے مطابق اگر چیئرمین کوئی غلط کام کرے گا تو پیٹرن اسے ہٹا سکتا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ وزیراعظم سے رابطہ کریں اور پوچھ کر عدالت کو بتائیں کہ کیا نجم سیٹھی کا نام گورننگ باڈی سے نکالا جا سکتا ہے۔ دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی فیصلے کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہم نے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کیا ہے یہ کیسے ممکن ہے اسے واپس لیا جائے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت معاملے کو مفاہمت کے ذریعے حل کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اب یہاں دو سوال پیدا ہوتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے بعد کیا یہ نوٹیفکیشن جاری کیا جا سکتا تھا کیونکہ نجم سیٹھی عدالتی فیصلے کے نتیجے میں بطور چیئرمین کام کرتے رہے اور وہ یہاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف آئے تھے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ پیٹرن کو بااختیار بنا دیا جائے جو گورننگ باڈی کے دس ارکان میں سے دو کے نام عدالت کو پیش کریں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ شخصیات کے وقار کا سوال نہیں ہم معاملے کے قانونی پہلو پر بات کر رہے ہیں۔ سوال یہ بھی ہے کہ کیا نجم سیٹھی اس نئے عبوری سیٹ اپ کا حصہ ہو سکتا ہے جس نے مستقبل کے معاملات چلانے کیلئے مستقل باڈی کا فیصلہ کرنا ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ سابق ججز ملک کا کوئی عہدہ تو چھوڑ دیں۔ پی سی بی کا الیکشن کمشنر بھی ایک سابق جج کو لگایا گیا ہے جس پر جسٹس میاں ثاقب نیار نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جمشید علی کو عدالت نے نہیں حکومت نے منتخب کیا ہے کیس کی سماعت آج پھر ہو گی۔ دریں اثنا جسٹس (ر) جمشید علی شاہ نے قائم مقام چیئرمین اور الیکشن کمشنر کے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے۔ عہدہ سنبھالنے سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح پی سی بی کے نئے آئین کے مطابق الیکٹرول کالج مکمل کر کے نئے انتخابات کرنا ہے۔ پی سی بی کے نئے آئین بنانے میں کافی کام کیا ہے لیکن مجھے اس بارے میں نہیں پتہ کہ کہ منظوری کے وقت اس میں کتنی تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ عدالتی احکامات کی روشنی میں میرا کام 30 روز کے اندر پی سی بی کا انتخابی عمل پورا کرنا ہے۔  انہوں نے پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کے ساتھ ملاقات کی اور الیکشن کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا۔ تاہم عبوری چیئرمین نے پہلے روز بورڈ کے کسی معاملے میں مداخلت نہیں کی تقریباً 40 منٹ وہاں گذارنے کے بعد واپس چلے گئے۔ عبوری چیئرمین آج سے باقاعدہ اپنے کام کا آغاز کرینگے۔
نجم سیٹھی عہدے سے فارغ

مزیدخبریں