کشمیر کا بیٹا برہان مظفر وانی

صاحبو! کشمیر کے بیٹے برہان مظفر وانی کی شہادت کو ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ان کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں نئی جان ڈال دی ہے۔ آج بھی وادی¿ جموں و کشمیر آزادی کے نعروں سے گونج رہی ہے۔ وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر نے زور پکڑا تو بھارتی افواج نے کشمیریوں کا جینا حرام کر کے رکھ دیا۔ کشمیریوں کو شہید کیا گیا اور انہیں معذور بنایا گیا اور انہیں بینائی سے محروم کیا گیا۔ غرض وہ کون سا حربہ ہے جو کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لئے استعمال نہیں کیا گیا۔ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی داستانیں بھارت کو عالمی سطح پر بے نقاب کر گئیں اور دنیا کو کشمیریوں کی جدوجہد سے آگاہی ہوئی۔ مگر سچی بات یہ ہے کہ عالمی برادری نے اپنی آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں۔ لگتا ہے عالمی برادری اپنا وعدہ پورا کرنے کو تیار نہیں ورنہ کون نہیں جانتا کہ عالمی برادری نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ کشمیریوں پر مظالم سے چشم پوشی عالمی برادری کے لئے شرم کی بات ہے اور یہ بات اقوام متحدہ کے منشور کے بھی خلاف ہے کیا عالمی برادری نہیں دیکھ رہی کہ بھارت ریاستی دہشت گردی پر اتر آیا ہے۔ کیوں عالمی برادری اس طرف توجہ نہیں کرتی کہ کشمیریوں پر بدترین ظلم کا سلسلہ بند ہونے میں نہیں آ رہا۔ ادھر کشمیری ہر طرح کا ظلم سہہ کر بھی حصول آزادی کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور 70 سال سے حصول آزادی کے لئے مصروف جدوجہد ہیں کشمیریوں کی یہ تیسری نسل ہے جو آزادی کے لئے قربانیاں دے رہی ہے۔ کیا عالمی برادری نہیں دیکھ رہی کہ آج بھی کشمیریوں کو ساڑھے سات لاکھ بھارتی فوجیوں کے وحشیانہ پن کا سامنا ہے۔ کشمیریوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر عالمی برادری پر واضح کر دیا ہے کہ ان کا جینا مرنا پاکستانیوں کے ساتھ ہے اور پاکستان ہی ان کی منزل ہے۔ کشمیری اپنے عمل سے ثابت کر چکے ہیں کہ ان کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پاکستان اور پاکستانیوں سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور کشمیر کے قانونی طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی ہیں۔ ان کی تمام تر جدوجہد اور قربانیاں اسی نقطہ کے گرد گھومتی ہیں۔ یہ بات بھی دنیا جان چکی ہے کہ کشمیری پاکستانیوں کی خوشی کو اپنی خوشی مانتے ہیں چاہے انہیں پاکستان کی خوشی منانے کے لئے کسی بھی امتحان سے کیوں نہ گزرنا پڑے۔ حال ہی میں دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھارتی کرکٹ ٹیم کو خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔ بھارتی ٹیم کی اس عبرت ناک شکست نے بھارت کا غرور خاک میں ملا کر رکھ دیا جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت سے پورے پاکستان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور بھارتی ٹیم کی شکست سے بھارت میں صف ماتم بچھ گئی۔ ایسے موقع پر کشمیریوں نے چیمپیئنز ٹرافی کی جیت کی خوشی میں زبردست جشن منایا جس کے بعد بھارتی فوج نے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کر دی۔ دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارتی افواج آج بھی کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہی ہے۔ یہی نہیں کہ بھارت کشمیریوں کے حقوق دبانے کی فکر میں ہے بلکہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے بھی ہر حربہ آزما رہا ہے۔ بنیا کے توسیع پسندانہ عزائم سے بھی دنیا واقف ہے۔ مودی سرکار کی تو سیاست ہی اسلام دشمنی اور پاکستان دشمنی کے گرد گھومتی ہے۔ ویسے بھی بنیا پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازشوں کے جال بچھانے میں مصروف رہتا ہے۔ پاکستان توڑنے کا اعتراف تو اندرا گاندھی کے بعد اب مودی بھی کر چکا ہے۔ کنٹرول لائن پر اس کی بدمعاشی کبھی بند نہیں ہوئی۔ مودی سرکار کو پاکستان کا معاشی استحکام بھی ہضم نہیں ہو رہا اسی لئے سی پیک کے خلاف اسکی سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پاکستان کو کمزور بنانے کے لئے اسکی خفیہ ایجنسی را ہمیشہ متحرک رہتی ہے۔ را کا ایجنٹ کل بھوشن کراچی اور بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے میں اپنے کردار کا اعتراف کر چکا ہے۔ کیونکہ کل بھوشن دہشت گردی میں ملوث پایا گیا ہے۔ اس لئے یہ دشمن کا جاسوس ہی نہیں بلکہ دہشت گرد بھی ہے۔ اسے سزائے موت کا ملنا عین انصاف ہے لیکن عالمی برادری دیکھ رہی ہے کہ بھارت اسے بچانے کے لئے بھی سرگرم ہے۔ بھارت نے پاکستان پر اپنا دبا¶ قائم کرنے کے لئے اپنے ہاں اسلحہ کے انبار لگا رکھے ہیں۔ یہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کا خواب دیکھتا ہے۔ یہ پاکستان کو چاروں طرف سے گھیرنے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے۔ اسے ہم اپنی بدقسمتی ہی کہہ سکتے ہیں کہ ہماری قیادت بھارتی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی بجائے دوستی کے بخار میں مبتلا ہے۔ ان کے معذرت خواہانہ طرز عمل سے بھارت کو تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ ظلم کی بات یہ ہے کہ ہماری وزارت خارجہ مسلسل مستقل ڈرائیور کے بغیر چل رہی ہے۔ اب ریمنڈ ڈیوس کی کتاب نے ہماری قیادت کے بارے میں پاکستانی عوام کی آنکھیں کھول دی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن