قارئین موجودہ دور بظاہر چاند کا دور ہے سائنسی ارتقاءکی انتہا کا دور مگر دراصل یہ بیک وقت انسان کی اعلیٰ اخلاقی اقدار کے ابتلاءکا دور بھی ہے یہ انسان کی بدقسمتی کی انتہا نہیں تو اور کیا ہے کہ لمحہِ موجود میں انسان کی پشت سے پُشت لگ گئی ہے، محبتیں، شفقتیں، ملائمت، نرمی ، نیکی اور کھرا خلوص خواب و خاک ہوا مجموعی معاشرتی توڑ پھوڑ دراصل انفرادی دکھ، درد اور پریشانیوں کے نقطہِ عروج کا عکس ہے بنیادی وجہ وہی اخلاقی زوال اور آپس میں محبت کا فقدان ہے دنیاوی الجھاووں میں اُلجھنے اور سطحی زندگی گزارنے کی وجہ سے انسان کا ضمیر مرچکا ہے اُس نے اپنے اندر کی پاک اور مقدس آواز پر کان دھرنا نہ صرف بند کردیا ہے بلکہ اس طاقتور آواز سے بچنے کی خاطر ہی خود کو بے معنی دنیا کے بے معنی شور میں اس طرح گُم کرلیا ہے کہ محبتوں کا اور ذاتی و معاشرتی اصلاح و فلاح کا عمل مکمل طور پر غارت ہوگیا ہے انسانوں کا آپس میں باہمی اعتماد اور خوداعتمادی ختم ہوچکی ہے صرف نفرتیں باقی رہ گئی ہیں لہٰذا آئیے قارئین آج نفرت کے مضمرات کے بارے میں بات کرتے ہیں جن سے بچنا ازحد ضروری ہے ہم نے اپنے کسی پچھلے کالم میں محبت و شفقت کے مفادات کے بارے میں بھی اپنی سوچ بچار پیش کی تھی مقصد یہ کہ زندگی گزارنے کے لئے ایک متوازن طریق کار اختیار کیا جائے دراصل نفرت کے بارے میں بنیادی بات یہ ہے کہ بنیادی طور پر ایک بیمار جذبہ ہے اس لئے آپ کو بھی بیمار کردیتا ہے۔
Oنفرت دل سے اچھے جذبوں اور خوبصورتیوں کا جنازہ نکال دیتی ہے بلکہ دل ہی کو مار ڈالتی ہے۔
Oنفرت دل آزاری کی ایک قسم ہے اور دل آزاری کفر کے بعد دوسرا بڑا گناہ ہے۔
Oکسی سے نفرت نہ کرنا انسانیت کی فتح اور کسی کی نفرت سے بچ نکلنا سب سے بڑی بہادری ہے۔
Oنفرت کے عمل سے انسان جلد بوڑھا ہوجاتا ہے۔
Oنفرت سے ہمیشہ نفرت کریں کیونکہ یہ خود بے معنی ہوتی ہے اس لئے آپ کو بھی بے معنی اور ادھورا رکھتی ہے۔
Oجس سے آپ نفرت کررہے ہوتے ہیں دراصل اُس سے آپ ڈر رہے ہوتے ہیں۔
Oنفرت کمزور انسان کا کمزور جذبہ ہے یہ دوسروں پر غالب آجانے اور ان کا استحصال کرنے کی ناکام کوشش ہے جو جذبہ خود ہی ایک مغلوب جذبہ ہو وہ کسی پر کس طرح غالب آسکتا ہے؟ یہ اپنے مغلوب ہوجانے کی کیفیت پر خود ہی غالب آجانے کا پورا عمل بلکہ ایک کمزور کوشش ہے جو آخر کار ناکام ہوجاتی ہے۔
Oنفرت بے ریادلوں کو بھٹکانے کا عمل ہے۔
Oنفرت حق سے منہ موڑنے کا قبیح کاروبار ہے جبکہ حق خود سراسر محبت ، رحمت اور کرم ہے۔
Oنفرت سے اس لئے نفرت کریں کیونکہ نفرت کے برعکس محبت کی سرشاریاں اور فوائد بہت زیادہ ہیں۔
Oایسے ذہنی خرکاروں کی پہچان رکھئے جو محبت کی آڑ میں اپنی نفرت کی خوشی پوری کرنے کے عادی ہوں کیونکہ وہ اصل میں محبت کا ڈھونگ ہی انہی لوگوں کے ساتھ رچاتے ہیں جن سے اندر خانے نفرت کررہے ہوتے ہیں۔
O آپ نفرت بو کر محبت کاشت نہیں کرسکتے۔
Oنفرت کمینگی کی اور کمینگی نفرت کی پیداوار ہے۔
Oنفرت ایک بدصورت جذبہ ہے اس لئے آپ کو بھی بدصورت کردیتا ہے۔
بعض لوگ اس قدر قابل نفرت ہوتے ہیں کہ ان کو ہماری نفرت کے قابل بھی نہیں ہونا چاہئے کیونکہ نفرت کا جذبہ بھی محبت کی طرح کا ایک خالص اور طاقتور جذبہ ہے۔ جذبے کی اس توانائی کو کسی سے نفرت کرنے پر ضائع کرنے کے بجائے براہِ راست برائیوں اور خباثتوں سے نفرت کرنے پر کیوں نہ صرف کردیا جائے؟
Oنفرت کبرونخوت سے پھوٹتی ہے، کبر نخوت احساس کمتری کا نتیجہ ہوتی ہے اور احساسِ کمتری رَد شدہ لوگوں کا احساسِ برتری ہے ایسا احساسِ برتری جو مضحکہ خیز ردِعمل پیدا کرتا ہے۔
Oکسی میں آپ کو خامیاں اُس وقت نظر آتی ہیں جب آپ اس سے نفرت کررہے ہوتے ہیں۔
Oدنیا میں نفرت سے زیادہ قابل نفرت کوئی اور جذبہ اور نفرت کرنے کی حماقت سے بڑی کوئی اور حماقت نہیں ہے۔
Oنفرت سے عمر گھٹتی ہے۔
قارئین آخر میں کہنا یہ ہے کہ خدارا ہر لمحہ آپس میں نفرتوں کا کالا کاروبار بند کریں محبتوں کو عام کریں محبت سے محبت اور نفرت سے نفرت کریں چند روزہ عارضی زندگی کو نفرت جیسے ضرر رساں اور بد صورت جذبے کو فروغ دے کر مزید بدصورت اور ناقابل برداشت نہ بنائیں آپس کی نفرتیں اور لڑائی جھگڑے سے ہم سب کا ذاتی بلکہ قومی نقصان ہیں۔