اسلام آباد( محمدصلاح الدین خان ) پانامہ جے آئی ٹی سے متعلق کیس کی سماعت دن ایک بجے ٹائم کے بجائے 2:50 پر شروع ہوئی اور ایک گھنٹہ دس منٹ تک جاری رہی۔کمرہ عدالت میں 40 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جبکہ سماعت کے دوران تقریباً 250 خواتین وحضرات موجود تھے۔ رش کے باعث تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ بدقسمتی سے رش کے باوجود کورٹ گیلری نہیں کھولی گئی۔ ایجنسیوں کے اہلکار، سادہ کپڑوں اور وکلاء کے کالے کوٹ پہنے بیٹھے رہے۔ عدالت کے60 فیصد حصہ پر انکا قبضہ تھا۔عمران خان سپریم کورٹ نہیں آئے۔ مسلم لیگ (نض کی سیاسی شخصیات کم تعداد میں عدالت آئیں ان میں دانیال عزیز، مائزہ حمید، طارق فضل چوہدری وغیرہ شامل تھے جبکہ تحریک انصاف کے جہانگیر ترین، شفقت محمود، انوار الحق ، شیخ رشید عدالت میں موجود تھے۔ عدالت نے رپورٹ کا فوری جائزہ نہیں لیا بلکہ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے اور چیمبر میں پہنچانے کی ہدایت کی جبکہ اے جی سمیت مقدمہ کے فریقین کو بھی کاپیاں دینے کی ہدایت کی۔ ججز کی باڈی لینگویج روٹین کی طرح تھی، شاید انہیں معلوم تھا جے آئی ٹی رپورٹ پر کوئی فوری نوعیت کا فیصلہ نہیں دینامگر دوران سماعت نرمی گرمی کا امتزاج رہا، ریمارکس کم دیئے گئے ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے متعدد سوالات کئے، اٹارنی جنرل تسلی بخش جوابات نہ دے سکے۔