اسلام آباد+ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار) عمران خان نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں سپریم کورٹ کسی کو نہیں چھوڑے گی اسی لئے جے آئی ٹی کے ممبران کو سپریم کورٹ نے تحفظ دینے کا حکم دیا ہے کیونکہ سپریم کورٹ کو پتہ ہے اوپر مافیا بیٹھا ہے گیم ختم ہے دیکھتے ہیں نوازشریف کب پی ایم ہائوس خالی کرتے ہیں، اگلا سوموارکا دن کس نے دیکھا ہے نواز شریف جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد مستعفی ہو جائیں اب وہ کس منہ سے حکومت کریں گے شریف فیملی کا سب سے بڑا قصور منی لانڈرنگ ہے تحقیقات کے دوران نواز شریف کو وزیر اعظم کے منصب پر نہیں ہونا چاہئے تھا۔ پانامہ لیکس پر پوری قوم سے جھوٹ بولا اس خاندان نے30 سال تک حکومت کی اور قومی دولت چوری کی جس سے اپنے بزنس بڑھائے قطری خط ایک فراڈ تھامیں مطالبہ کرتا ہوں کہ نواز شریف کا ہی ان کے بچوں کے نام بھی ای سی ایل میں ڈلے جائیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کا قصور منی لانڈرنگ ہے جو کرپشن سے بھی بڑا جرم ہے ایس ای سی پی، ایف بی آر اور آئی بی نواز شریف کا جرم چھپانے کیلئے جو کوشش کرتے رہیں اس سے ثابت ہوگیا کہ وزیراعظم نے ہمارے ملک کے ادارے تباہ کر دئیے ہیں۔ ثابت ہوگیا مے فیئر فلیٹ کی اصل مالکہ مریم نواز ہیں۔ شکر ہے ہماری دستاویزات درست ثابت ہوگئی ہیں۔ نواز شریف کا ساتھ دینے والے بھی مجرم ہیں۔ ایک میڈیا گروپ ایک مجرم کو بچانے کیلئے پوری کوشش کر رہا ہے ان کے مضمون کو دیکھ کر وفاقی وزراء پریس کانفرنسیں کرتے ہیں جو پیسے لے کر ایک مجرم کا دفاع کر رہے ہیں۔ شہباز شریف ایک کرپٹ خاندان کے فرد ہیں میرے خلاف آپ نے ہرجانے کا مقدمہ کیا آپ کو شرم آنی چاہئے شہباز شریف کا اپنا نام حدیبیہ پیپرز میں نام ہیں یہ بھی اب نہیں بچیں گے۔ نواز شریف بھی دوبئی کی ایک کمپنی کے چیئرمین ثابت ہوگئے ہیں۔ اٹالین سوٹ پہننے والے چھوٹے گاڈ فادر شہباز شریف بھی اربوں کے مالک ہیں ساری چیزیں سامنے آگئی ہیں سپیکر نے ان کے خلاف میرا ریفرنس آگے بھیجنے کی بجائے میرے خلاف ان کا ریفرنس الیکشن کمشن بھیج دیا۔ نواز شریف ہی نہیں شہباز شریف بھی استعفیٰ دیں۔ وزیراعظم اور ان کے وزیروں نے انصاف روکنے کی بہت کوشش کی اور سپریم کورٹ میں جھوٹی دستاویزات دیں۔ شریف فیملی کے تمام افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ احتساب کا آغاز ہوا ہے اختتام نہیں، چند ہزار لوگوں کے اڈیالہ جیل جانے سے کوئی قیامت نہیں آجائے گی، پانامہ پیپرز میں شامل تمام افراد کا محاسبہ کیا جائے، بیس کروڑ عوام عدلیہ کی پشت پر کھڑے ہیں، سارا نظام جعلسازی پر مبنی ہے، حکمرانوں کو جیل میں دیکھ رہا ہوں۔ آئین کسی کو بھی بادشاہ بننے کا موقع فراہم نہ کرے۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے جماعت کی اعلیٰ قیادت کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ فریقین سے گزارش ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر چڑھائی چڑھنے کی شکل نہ دی جائے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو لڑائی جھگڑے کی شکل نہ دیں۔ شفقت محمود نے کہا کہ سپریم کورٹ رپورٹ کو دیکھ رہی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ کسی کو سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے پاس استعفیٰ دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا اس سے قبل کہ عدالت وزیراعظم کو سزا دے وہ مستعفی ہو جائیں‘ موجودہ صورتحال میں جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں۔ نوازشریف اخلاقی طور پر وزیراعظم کا عہدہ رکھنے کا جواز کھو چکے ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ دے دی۔ سپریم کورٹ اس پر جلد فیصلہ کرے کیونکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر حتمی فیصلہ کرنا عدالت کا کام ہے۔سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی نے انصاف کے تقاضوں کے مطابق رپورٹ بنا کر بد گمانیوں کا خاتمہ کر دیا۔ امید ہے پانامہ کا فیصلہ نواز شریف کے خلاف آئے گا۔ حکومت کے خلاف اپوزیشن کا بڑا الائنس بننے جا رہا ہے اور وہ متوقع طور پر اس کے چیئرمین ہوں گے۔ ان کے خلاف سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں، وہ آپنے آپ کو کسی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش کرنے کیلئے تیار ہیں۔