بنگلہ دیش ان دنوں ملک میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے چین سے مشترکہ منصوبے بنانے کے امکانات پر غور کررہا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق بنگلہ دیش کی نجی کمپنیوں نے چین کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری سے مشترکہ منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ بنگلہ دیش میں نجی شعبے میں آئی ٹی کے بزنس مین نمایاں کارکردگی رکھنے والے ایک ادارے کے سربراہ نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کا ملک اس نئے رجحان کو ترقی دینے کیلئے چین کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔ چین کی مدد سے نہ صرف ان کے ملک میں آئی ٹی کی صنعت کو ترقی دی جاسکتی ہے بلکہ اس سے ایک وسیع مارکیٹ کے امکانات بھی پیدا ہوں گے۔ بنگلہ دیش ایسوسی ایشن آف سافٹ ویئر کے سابق صدر شمیم احسن نے بتایا کہ صنعتی سرگرمیوں کی صورت میں بنگلہ دیش مناسب لاگت کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں اس شعبے میں پیداواری اور تجارتی مواقع کی گنجائش موجود ہے۔ بنگلہ دیش کو سرکاری سطح پر ڈیجیٹل دور کے رجحان سے آراستہ کرنے سے مختلف شعبوں میں استعداد کارمیں اضافہ سمیت زیادہ سے زیادہ ڈیٹا جمع کرنے کی صلاحیت اور سائبر سکیورٹی کے فوائد حاصل ہوسکیں گے۔ بنگلہ دیش میں آئی ٹی کے نجی ادارے چین میں ہوائے اور زیڈ ٹی ای کے ساتھ مل کر پہلے ہی کام کررہے ہیں۔ ہمارا آئی ٹی ادارہ ای جنریشن اور دیگر ادارے بھی خواہش رکھتے ہیں کہ چین کی دوسری کمپنیوں سے اس شعبے میں تعاون حاصل کرکے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ بینکوں‘ مالیاتی اداروں اور مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو سکیورٹی اور رسک سے متعلق خدمات مہیا کرنے والے آئی ٹی کے کنسلٹنٹ ادارے ISAS کے سربراہ شفق الرحمن نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ بنگلہ دیش میں اب بھی اس شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے گنجائش موجود ہے۔ چین اور بنگلہ دیش کی حکومت اس ضمن میں پہلے ہی دونوں ملکوں میں تعاون کے امکانات کیلئے پرعزم ہے۔ جس سے نجی شعبے کو فائدہ اٹھانا ہوگا۔ حکومت بنگلہ دیش یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی بڑی تعداد آئی ٹی کے شعبے اور اس کی انڈسٹری کو انتظامی صلاحیت کے افراد مہیا کررہی ہے۔ ان یونیورسٹیوں سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعلیم و تربیت کے بعد یہی لوگ نیٹ ورکنگ سسٹم‘ ڈیٹابیس ایڈمنسٹریشن اور ساف ویئر ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں لاتعداد کم لاگت سافٹ ویئر ڈویلپرز دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش چین سے آئی ٹی کی جدید مصنوعات بینکوں کیلئے سافٹ ویئر اور چین سے اے ٹی ایم مشینوں سمیت آن لائن سسٹم میں تعاون کیلئے دلچسپی رکھتا ہے۔ اس شعبے میں بنگلہ دیش چین کے کردار کو خصوصی اہمیت دے رہا ہے جس کیلئے بنگلہ دیش کو سرمایہ کاری کے شعبے میں مالی اعانت درکار ہے۔ اگر چین اس سلسلے میں پیش رفت کرے تو بنگلہ دیش کا صرف ملکی سطح پر ہی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرے گا بلکہ دوسرے ممالک کو بھی یہ ٹیکنالوجی مہیا ہوگی اور اس کی مارکیٹ میں وسعت لائی جاسکے گی۔
چین سے وسطی ایشیا کے راستے یورپ تک مال بردار ٹرینوں کی آمدورفت میں روزبروز اضافہ ہونے لگا ہے۔ دونوں براعظموں کے درمیان مال گاڑیوں کے ذریعے تجارت اور معیشت کے شعبے میں تعلقات کے حوالے سے بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ گزشتہ 7 برسوں میں چین کے 48 بڑے شہروں سے یورپ کے 42 شہروں میں ریل کے راستے 20 فٹ برابر 8 لاکھ کنٹینر کی مختلف مقامات پر ترسیل کی گئی۔ 2011ء کے بعد سے چین سے یورپ میں طویل فاصلے پر واقع بلجیم تک مال بردار ٹرینیں معمول کے مطابق آجا رہی ہیں۔ ٹرینوں کی آمدورفت میں بتدریج ہونے والا اضافہ چین کی مصنوعات کیلئے منڈیوں کی تلاش کا حصہ ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کے تحت چین دوسرے براعظموں تک راہداری کیلئے انفراسٹرکچر بھی تعمیر کر رہا ہے۔
افریقی ملک کینیا میں حال ہی میں چین کی مدد سے ساڑھے 4 سو کلومیٹر طویل ریلوے لائن کے منصوبے کو مکمل کیا گیا ہے۔ چین کے تجارتی مرکز شنگھائی اور قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ سے لیکر یورپ کے دل بلجیم تک حالیہ برسوں میں ریل کے راستے چین کے تجارتی قافلے جس شان شوکت کے ساتھ روانہ ہونا شروع ہوئے، اس نے دنیا کے دیگر حصوں میں عوام الناس کو ریاستی سطح سے اٹھ کر ایک دوسرے کے قریب تر کر دیا ہے۔
چائنہ ریلوے کارپوریشن کے مطابق چین کے 48 شہروں سے یہ مال بردار ٹرینیں یورپ کے 42 شہروں تک اشیاء کے رسل و رسائل میں مصروف ہیں۔ کنٹینر کارپوریشن کے انجینئر ژانگ کے مطابق وہ ان مال بردار ٹرینوں کی جنوب مغربی چین سے روانگی کے ابتدائی ایام کا چشم دید گواہ ہے کہ بعد میں کس طرح ان ٹرینوں کی تعداد میں سال ہا سال اضافہ ہوتا چلا گیا۔ ابتدا میں اسے محسوس ہوتا تھا کہ چائنہ سے یورپ کیلئے یہ مال بردار ٹرین ایک بچے کی مانند تھی جو بعد میں بتدریج بڑھتی ہی چلی گئی۔ انجینئر ژانگ کے مطابق تجارتی اغراض و مقاصد کیلئے ان ٹرینوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ 2017ء میں دونوں حصوں میں مال بردار گاڑیوں نے 3 ہزار پھیرے لگائے تھے جبکہ رواں سال کے آخر تک ان پھیروں کی تعداد 4 ہزار تک چلے جانے کا امکان پایا جاتا ہے۔
(شیہنوا نیواز)
چین سے یورپ مال بردار ٹرینوں کی گردش 9 ہزار چکر مکمل
Jul 11, 2018