اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے انتخابی امیدواروں کی الیکشن ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف دائر 8اپیلیں مسترد کرتے ہوئے خارج کر دی ہیں جبکہ الیکشن ٹربیونلز کے نااہلی کے فیصلوں کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے پاکپتن سے امیدوار چوہدری جاوید احمد کو بیان حلفی میں غلط بیانی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ عدالت نے امیدوار رانا عاصم آصف کی اپیل منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل قرار دے دیا ہے جبکہ انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ وکیل کی عدم دستیابی پر عدالت نے امیدوار نثار احمد کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی ہے۔ ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف 10اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی، عدالت نے 8 اپیلوں میں وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اور ان سے اتفاق نہ کرتے ہوئے اپلیں خارج کر دیں۔ سپریم کورٹ میں جعلی ادویات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے جعلی دواساز کمپنی کو ڈی سیل کرنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ کے علم میں لایا گیا کہ فیکٹری عدالت عظمیٰ کے حکم پر سیل ہوئی؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیکٹری کو ڈی سیل کرنے کا حکم عدالت عظمیٰ کے حکم سے قبل دیا گیا۔ عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔ عدالت نے ایورسٹ فارما کمپنی کو نوٹس جاری کر دیا۔ سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔ سپریم کورٹ نے آئین سازوں کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی درخواست خارج کر دی ہے۔ چیف جسٹس کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے ایڈوکیٹ رخسانہ نے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ آئین کا آرٹیکل تیس ذیلی شق دو آئین سے متصادم ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اس بنیاد پر آئین بنانے کیخلاف ارٹیکل کی کاروائی کا حکم دیں؟درخواست گزار نے کہا کہ ہونا یہی چاہیے آئین سے متصادم آرٹکل شامل کرنے پر آئین بنانے والوں کے خلاف کاروائی ہو۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئین ترمیم کا جائزہ لینے کے حوالے سے مختلف آرا ہے،بنیادی حقوق سے متصادم آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے درخواست میرٹ پر پورا نہ ہونے کے باعث خارج کردی۔