اسلام آباد(صلاح الدین /نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس میاں ثاقب نثار ایک کیس کی سماعت کے دوران جذباتی ہوگئے، انہوں نے کہا کہ بہت کچھ میرے دل و دماغ میں ہے میں کچھ کرنا چاہتا ہوں مگر لگتا ہے کچھ کلنک میں ساتھ لیکر جائوں گا کہ میں کچھ نہیں کرسکا، میں چاہتا ہوں پارلیمنٹ اور عدلیہ میں دوریاں ختم ہوں سب مل کر چلیں۔ قوانین میں اصلاحات سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے مزید کہا کہ میں نے تعاون کے لیئے ہر ایک کو کہا بابر ستار ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء کے پاس خود گیا مگر کسی نے تعاون نہ کیا، انہوں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین کامران مرتضیٰ کو روسٹرم پر بلا کرکہا کہ بتائیں کیا میں آپ کے پاس نہیں گیا؟ آپ بڑے وکیل ہیں بار کے عہدیدار ہیں بڑے بڑے کیس لیتے ہیں شام کو ٹی وی پر نظر آتے ہیں مگر آپ نے بھی کوئی مدد نہیں کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے بارے کہا جاتا ہے کہ میں عدالت میں اونچی آواز میں بولتا ہوں، جتنا کام مجھے کرنا پڑتا ہے کسی اور کو کرنا پڑے تو اسے پتہ چلے، اتنے زیادہ کام کے بوجھ سے میں تنگ ہو ہی جاتا ہوں، میں چاہتا تھا ایک فورم بناکر قوانین میں اصلاحات پر بحث ہوتی مگر مجھے لگتا ہے میں کچھ کلنک ساتھ لیکر جائوں گا کہ میں چاہنے کے باوجودکچھ نہیں کرسکا۔