شاعر قتیل شفائی کو دنیا سے رخصت ہوئے 17برس بیت گئے

شاعر قتیل شفائی کو دنیا سے رخصت ہوئے 17برس بیت گئے ۔ قتیل شفائی نے201 فلموں کیلئے900سے زائد گیت بھی لکھے۔ پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کی نغمہ نگاری سے ان کے فلمی سفر کا آغاز ہوا تھا۔قتیل شفائی24دسمبر 1919 کو صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ہری پور میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام اورنگزیب خان تھا۔ ادبی تخلص قتیل کے ساتھ اپنے استاد شفا کے نام کی مناسبت سے شفائی لگایا۔قتیل شفائی نے صرف 13برس کی عمر میں شعر کہنا شروع کر دیے اور ان کا پہلا مجموعہ کلام ہریالی1942 میں شائع ہوا تھا۔قتیل شفائی کے تحریر کردہ گیت اور نغمات کو پاکستان کی پہلی ریلیز ہونے والی فلم تیری یاد میں شامل کیا گیا ۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری میں سب سے زیادہ تعداد میں مقبول ہونے والے گیت انہی کی نوک قلم سے نکلے۔ انہوں نے اپنے دور کے تمام چھوٹے بڑے موسیقاروں کی موسیقی میں نغمات تحریر کیے۔شاعر قتیل شائی نے فلم نائلہ، نوکر، انتطار اور عشق لیلیٰ جیسی شہرہ آفاق فلموں کے گیت لکھے جو پاکستان کے علاوہ بھارت میں آج بھی گونجتے ہیں۔قتیل شفائی نے 201 فلموں میں900 سے زائد گیت تحریر کئے۔ وہ پاکستان کے پہلے فلمی نغمہ نگار تھے۔ جنہیں بھارتی فلموں کے لیے نغمہ نگاری کا اعزاز بھی حاصل ہوا تھا۔ قتیل شفائی نے کئی فلمیں بھی بنائیں جن میں پشتو فلم عجب خان آفریدی کے علاوہ ہندکو زبان میں بنائی جانے والی پہلی فلم قصہ خوانی بھی شامل ہے۔قتیل شفائی کے شعری مجموعہ جات میں ہریالی، جل ترنگ، روزن، جھومر، پیراہن، برگد، آوازوں کے سائے، گفتگو اور دیگر شامل ہیں۔قتیل شفائی کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ اس کے علاوہ قتیل شفائی نے آدم جی ایوارڈ، نقوش ایوارڈ، اباسین آرٹ کونسل ایوارڈ اور امیر خسرو ایوارڈ بھی حاصل کیے۔قتیل شفائی کی برسی کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام کیا گیا قرآن خوانی کی گئی .

ای پیپر دی نیشن