کراچی (خبر نگار) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے تمام چیف انجنئیرز، سب انجنئیرز اور ایکس ای اینز کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر اپنے اپنے علاقوں میں پانی کی صورتحال، پانی کی فراہمی میں درپیش مسائل اور مصنوعی پانی کے بحران کے سبب کی رپورٹ مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایات جاری کردی۔ صوبائی وزیر نے تمام افسران کو واضح طور پر ہدایات دی ہیں کہ جو افسران کام کرنا نہیں چاہتے وہ ازخود سائیڈ پر ہوجائیں اور ہم ان کی جگہ صرف کام والے افسران کو ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔ قائم مقام ایم ڈی کراچی میں گذشتہ دو ماہ میں اچانک پانی کے شروع ہونے والے بحران کی رپورٹ مرتب کرکے دے اور اس کے اسباب اور سدباب پر تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ شہر میں سیوریج کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور پانی کے لائنوں کی لیکجیز کو فوری طور پر ترجیعی بنیادوں پر حل کیا جائے اور لوکل گورنمنٹ کے قائم کردہ شکایتی سیل کے توسط سے آنے والی شکایات کے ازالے کے بعد اس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر انہیں ارسال کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اپنے دفتر میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں قائم مقام ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ غلام قادر، بلک سپلائی کے انچارج، شہر کے تمام اضلاع کے چیف انجنئیرز، ایس ایز اور ایکس ای اینز نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر نے تمام افسران نے ان کے اضلاع میں پانی کی صورتحال، اس کی کمی کے اسباب اور ان کے حل کے حوالے سے ان سے تفصیلی بریفنگ لی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ اچانک دو ماہ میں کراچی میں پانی کے بحران شدت اختیار کرگیا جبکہ پانی کی دستیابی گذشتہ سال کے مقابلے اس سال حب ڈیم کے باعث بڑھی ہے لیکن گذشتہ سال کے مقابلے اس سال بحران میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ شہر میں طلب کے مقابلے رسد میں 50 فیصد کمی کا سامنا ہے لیکن ترسیلی نظام جو دو ماہ قبل مکمل طور پر درست تھا اب اچانک وہ کیسے ناکارہ ہوگیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں تمام افسران اور ذمہ داران کو شہر میں پانی کے ترسیل کو منصفانہ بنانے کے حقیقی ذمہ دار ہیں، سب کو 48 گھنٹے کی مہلت دیتا ہوں کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں پانی کی حقیقی صورتحال، جن جن علاقوں میں پانی کی کمی کاسامنا ہے اس کے اسباب اور جن جن علاقوں میں مصنوعی بحران یا ترسیلی نظام میں بگاڑ پیدا کیا جارہا ہے، اس کی تفصیلی رپورٹ انہیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس شہر میں جاری پانی کے بحران سے نبردآزما ہونا چاہتے ہیں اور اگر کوئی افسر اس میں ناکام پایا گیا تو وہ خود ہی سائیڈ پر ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ والو آپریشن کے حوالے سے روزانہ سینکڑوں شکایات انہیں موصول ہورہی ہیں اور اس آپریشن کے ذمہ داران ایکس ای این ہیں کیونکہ والو مین ان کے زیر انتظام ہیں، اس لئے تمام ایکس ای این اپنے اپنے علاقوں میں والو آپریشن پر سختی سے نظر رکھے اور اگر کوئی والو مین کسی قسم کی منفی سرگرمی میں مبتلا نظر آئے فوری طور پر اس کو وہاں سے ہٹا دیا جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ علاقہ ایکس ای این اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور اگر انہیں اس میں کسی قسم کی کوئی مشکلات درپیش ہیں تو وہ اپنے ایس ای اور چیف انجنئیرز کو اس سے آگاہ کرے اور تحریری طور پر اپنے مسائل کو لکھ کر انہیں دیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ انہیں روزانہ سینکڑوں شکایات والو آپریشن میں والو مین کی جانب سے اپنے اپنے علاقوں میں مکینوں سے پیسوں کے تقاضے کی شکایات مل رہی ہیں۔ انہوں نے تمام ایکس ای اینز کو سختی سے ہدایات کی کہ وہ اس سلسلے میں مکمل مانیٹر کریں اور جہاں انہیں کوئی والو مین اس طرح کے کاموں میں ملوث پایا جائے فوری طور پر اسے وہاں سے ہٹایا جائے اور اس کی رپورٹ ایم ڈی کو تحریری طور پر بھی لکھ کر دیں۔ صوبائی وزیر نے عوام کی جانب سے بعض علاقوں میں پانی اور سیوریج کے مسائل کے حل کے لئے فنڈز کا بہانہ بنا کر عوام سے جبری طور پر اپنی مدد آپ کے تحت کام پر دباؤ ڈالنے کی شکایات پر بھی سخت برہمی کا اظہار کیا اور متنبہ کیا کہ اب کہی سے ایسی شکایات موصول ہوئی تو متعلقہ ایکس ای این اور اس میں ملوث جو بھی افسران ہوں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پر کئی افسران کی جانب سے صوبائی وزیر کو پانی کی ترسیلی نظام میں درپیش مشکلات سے زبانی طور پر آگاہ کیا گیا، جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ 48 گھنٹوں میں تفصیلی رپورٹ مسائل اور اس کے اسباب اور سدباب تحریر کرکے انہیں بھیج دیں اور اس حوالے سے وہ آنے والی تمام شکایات اور سدباب کی تجاویز پر دوبارہ اجلاس کرکے اس کا حل نکالیں گے۔