پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اجلاس اتوار کو ہوگا جس میں کرتارپور راہداری کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے سے متعلق معاہدے کے مسودے پر غور کیا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے آج اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ بھارتی وفد بات چیت کیلئے پاکستان آئے گا جو واہگہ میں ہوگی۔ترجمان نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کلبھوشن یادیو کے مقدمے کا فیصلہ اس ماہ کی سترہ تاریخ کو سنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم فیصلے کے بارے میں کوئی قیاس آرائی نہیں کرسکتے تاہم پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ بھرپور انداز میں لڑا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے کی دوسری رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ایک بار پھر اعتراف کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مقبوضہ علاقے میں حقائق جاننے کا مشن بھیجنے سے متعلق انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ادارے کے مطالبے کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔
دوحہ مذاکرات سے متعلق سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان کو افغان امن عمل میں پیشرفت پر خوشی ہے۔انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں پاکستان کے بطور سہولت کار کردار کا اعتراف کیاگیا اور اسے سراہا گیا ہے ، انہوں نے کہاکہ ہم افغانوں کی ہی سرپرستی میں افغان تنازعے کے حل پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کیلئے عالمی کوششوں میں تعاون جاری رکھے گا۔ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اس ماہ کی اکیس تاریخ سے امریکہ کا تین روزہ دورہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بائیس جولائی کو وائٹ ہائوس میں دوطرفہ اور علاقائی امور پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس دورے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ تعلقات کی تجدید کرنے اور انہیں مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی مفاد اور باہمی دلچسپی کی بنیاد پر وسیع تر طویل مدتی اور پائیدارشراکت داری کے قیام میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ایران کے ایٹمی معاہدے سے متعلق سوال پر ترجمان نے امید ظاہر کی کہ معاہدے کے تمام فریقوں کو معاہدے کی مکمل پاسداری اور مذاکرات کے ذریعے تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان شمالی کوریا سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد پر مکمل طورپر عمل پیرا ہے، انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ شمالی کوریا کے کسی بھی شہری کو ورک ویزہ جاری نہیں کیاگیا۔