قومی اسمبلی کے اجلاس میں (جمعرات کو) عزیر بلوچ سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ پر حکومتی اور پی پی ارکان میں گرما گرمی ہوئی، وفاقی وزیر مراد سعید کی جانب سے عزیر بلوچ کا اعترافی بیان پیش کرنے پر ہنگامہ بپا ہو گیا، پیپلزپارٹی کے ارکان نے مراد سعید کی تقریر پر شدید احتجاج کیا جبکہ ایم این اے نصیبہ چنانے ہیڈفون اٹھا کر مراد سعید کو دے مارا، تاہم ’’نشانے پر نہ لگا‘‘ جبکہ حکومتی پارٹی (تحریک انصاف) کے رکن قومی اسمبلی اسلم خان کی جانب سے خواتین کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر پیپلزپارٹی کی خواتین ارکان اسمبلی نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ کراچی میں لوڈشیڈنگ پر بھی حکومتی اور پی پی ارکان اسمبلی میں تلخ کلامی ہوئی۔ بعدازاں اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ ہمارے ارکان پارلیمنٹ کا معزز ایوانوں میں رویہ اکثر و بیشتر غیر ذمہ دارانہ ہی رہتا ہے، ایوان میں ہلڑ بازی، شورشرابہ اور ہنگامہ آرائی جیسے واقعات معمول ہیں عوامی نمائندوں سے تو ایسی توقعات نہیں۔ اس لیے ارکان پارلیمنٹ اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے ایوان کے تقدس کا بھی خیال رکھیں۔