جدہ (امیر محمد خان) کرونا وباء کی وجہ سے دنیا بھر میں فضائی پابندیوں کے بعد سعودی عرب میں اور پاکستان وہ دیگر ممالک میں ایسے افراد کی ایک بڑی تعداد ہے جو پاکستان میں یا سعودی عرب میں اپنے سعودی عرب کے ویزوں کے خاتمے کی وجہ سے پریشا ن ہیں۔ گزشتہ دنوں شاہ سلمان بن عبدا لعزیز نے ایسے تارکین وطن کیلئے سہولیات کا اعلان کیا تھا جسکی تفصیلات محکمہ پاسپورٹ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ویزے ختم ہونے پر لگنے والے جرمانوں اور فیسوں سے مستثنی غیرملکی کون ہیں؟ محکمہ پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل سلیمان الیحیی نے کرونا کی وبا اور سفری پابندیوں کے باعث ویزے ختم ہوجانے پر عائد ہونے والے جرمانوں اور فیس سے مستثنی غیرملکیوں کے زمروں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خروج و عودۃ (ایگزٹ ری انٹری ویزہ) ہولڈر ہیں اور ان کا اقامہ موثر ہے اور وہ بین الاقوامی پروازوں پر پابندی کی وجہ سے مملکت واپس نہیں آسکے ان پر نہ کوئی جرمانہ ہوگا اور نہ ہی ان سے کوئی فیس وصول کی جائے گی۔اسی طرح وہ غیرملکی جن کا اقامہ ختم ہوگیا ہو یا بیرون مملکت رہتے ہوئے ان کے ویزے کی میعاد نکل گئی ہو- وہ بھی جرمانوں اور فیس سے مستثنی ہوں گے۔ مملکت میں مقیم وہ غیرملکی جو فائنل ایگزٹ (خروج نہائی) جاری کرائے ہوئے ہوں یا خروج و عودہ (ایگزٹ ری انٹری ویزہ) لیے ہوئے ہوں اور سفر نہ کرسکے ہوں وہ بھی جرمانوں اور فیس سے مستثنی ہوں گے-وہ لوگ جو سعودی عرب وزٹ ویزے پر آئے ہوں اور سفری پابندیوں کی وجہ سے نہ جاسکے ہوں وہ بھی جرمانوں اور فیس سے مستثنی ہوں گے۔ سعودی حکومت نے مذکورہ زمروں میں شامل غیرملکیوں کی مجبوری کو دیکھتے ہوئے ویزے ختم ہونے پر لگنے والے جرمانوں اور فیسوں سے استثنی دے دیا ہے۔ الیحیی نے اطمینان دلایا ہے کہ اگر مذکورہ زمروں میں شامل کسی غیرملکی کا کام ’ابشر‘ یا ’مقیم‘ کے ذریعے نہ ہورہا ہو تو انہیں دفاتر سے رابطہ کرنا ہوگا- محکمہ پاسپورٹ نے اس قسم کے لوگوں کے معاملات نمٹانے کے لیے سپیشل ورکنگ ٹیمیں تعینات کردی ہیں۔