لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی پروموشن کیلئے کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ۔ نئی سپورٹس پالیسی پر مشاورت مانگی جائیگی تو لازمی کرداردا کرینگے۔ 18 ویں ترمیم کوئی ایشو نہیں۔ ملک کے ایلیٹ کلاس کھلاڑیوں کی تربیت کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ساوتھ ایشین گیمز کی میزبانی پاکستان کو ملی ہے جس کے انتظامات کو حتمی شکل دینے کیلئے وفاقی حکومت کو خط لکھے چھ ماہ گزر گئے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ۔ یقین دلاتا ہوں انا کا کوئی مسئلہ نہیں ‘اداروں کے آئین کا احترام کیا جائے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے آئین میں سب کچھ واضح ہے کہ کس نے کیا کرنا ہے۔ ویڈیو لنک کانفرنس کے ذریعے صدر پی او اے سید عارف حسن کا کہنا تھا کہ ساوتھ ایشین گیمز کے انتظامات کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ آیا تو دیگر آپشن کی جانب جائیں گے۔ حکومت سے اپیل کرینگے کہ ایسی کھیلیں جو سنگلز میں کھیلی جاتی ہے آغاز کیا جائے اور آہستہ آہستہ تمام کھیلوں کے میدان آباد کیے جائیں۔ ایسی باتوں میں کوئی صداقت نہیں کہ بین الاقوامی کھیلوں میں شرکت کرنیوالے کھلاڑیوں کو پی او اے منتخب کر کے بھجواتا ہے۔ اچھی بات ہے کہ حکومت نے میڈلسٹ کھلاڑیوں کو انعامی رقوم سے نوازا ہے۔آئیں ملکر کام کریں اور اگر ایک سال تک کام کر لیا تو پاکستانی کھیلیں بہت زیادہ ترقی کرینگی۔ الزامات کی سیاست کرنی ہے تو کھیلیں ترقی نہیں کرینگی۔ آئین سے کبھی باہر نہیں گئے۔آئی او سی ٹوکیو اولمپکس اپنے شیڈول پر کرانا چاہتا ہے اس سلسلہ میںکروناکی وجہ سے پیدا شدہ حالات پر باریک بینی سے جائزہ بھی لے رہے ہیں ۔کروناکی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں اسی وجہ سے ٹوکیو اولمپکس مقابلوں کو ایک سال کیلئے موخر کیا گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اولمپکس گیمز کے بعض ڈسپلنز میں کمی بیشی ہو جائے۔