منفرد شاعری سے جذبات کی ترجمانی کرنے والے مدھر گیتوں اور غزلوں کے خالق قتیل شفائی کوہم سے بچھڑے 19 برس بیت گئے ۔صوبہ خیبر پختون خواہ کی تحصیل ہری پور میں پیدا ہونیو الے قتیل شفائی نے پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد سے نغمہ نگاری کا آغاز کیا ۔ قتیل شفائی نے پاکستان اور بھارتی فلموں کے لئے اڑھائی ہزار سے زائد نغمے لکھے جو پہلے کی طرح آج بھی یکساں مقبول ہیں ۔ لہجے کی سادگی و سچائی، عام فہم زبان کا استعمال اور عوام کے جذبات و محسوسات کی خوبصورت ترجمانی ہی ان کی مقبولیت کا راز ہے۔ فلمی نغمہ نگاری میں بھی انہوں نے ایک معتبر مقام حاصل کیا، بھارت کی مگھد یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے ”قتیل اور ان کے ادبی کارنامے“ کے عنوان سے ان پر پی ایچ ڈی کی اور صوبہ مہاراشٹر میں ان کی دو نظمیں شامل نصاب ہیں۔
ان کی شاعری مجموعوں کا چینی، روسی، انگلش، ہندی اور گجراتی زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا۔ ان کی تصانیف میں ہریالی، گجر، جلترنگ، روزن، جھومرم، مطربہ، چھتنار، گفتگو، پیراہن،آموختہ، ابابیل، برگد،گھنگرو، سمندر میں سیڑھی، پھوار، صنم اور پرچم شامل ہیں۔شاعرقتیل شفائی کوحکومت پاکستان کی جانب سے1994 پرائیڈ آف پرفارمنس اور نقوش ایوارڈ سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ قتیل شفائی 11جولائی 2001 کو خالق حقیقی سے جا ملے۔
مدھر گیتوں اورغزلوں کے خالق قتیل شفائی کی آج 19ویں برسی
Jul 11, 2020 | 12:34