گلگت بلتستان حکومت اور افواج پاکستان

فورس کمانڈر گلگت بلتستان (FCNA) میجر جنرل جواد احمد قاضی نے چارچ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ بلتستان میں پیشہ ورانہ مصروفیات کے ساتھ ساتھ بلتستان کی نمائیندہ شخصیات اور سرکاری حکام سے ملاقاتیں کیںاور نہ صرف پاک فوج کی ان علاقوں میں ملکی سلامتی اور دفاع کے حوالے سے کارکردگی ، قربانیوں اور تیاریوں کا ذکر کیا بلکہ انہوں نے کیڈٹ کالج سکردو میں نمائیندہ شخصیات سے ملاقات میں گلگت بلتستان کے حوالے سے دل کھول کر باتیں کیں۔ خصوصی ملاقات میں علماء کرام، صحافی ، سول سوسائٹی، اور خصوصی افراد کے نمائندے موجود تھے اس موقع پر کمانڈر 62بریگیڈ، کمانڈر آٹلری بریگیڈ ، کمشنر بلتستان ریجن، ڈپٹی کمشنر سکردو اور ڈپٹی کمشنر کھرمنگ موجود تھے۔ گلگت بلتستان خصوصا  بلتستان کے حوالے سے مسائل پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا اور وفاقی حکومت ، گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت او رپاک فوج کی جانب سے ان علاقوں کے عوام کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور فیصلوں پر بات چیت ہوئی۔فورس کمانڈر نے بات چیت کا آغاز گلگت بلتستان کے تاریخی بجٹ سے کیا جس کیلئے 106ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے بڑی فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے او راس کی منظوری میں وزیر اعلیٰ جی بی خالد خورشید کا اہم کردار ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی  پالیسیاں  کامیابی سے جاری ہیں۔ محدود وسائل کے باوجود ان علاقوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا کردار قابل تحسین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے 270ارب روپے کاجو پیکیج منظور ہو ا ہے وہ بھی تاریخی ہے اور آنے والے سالوں میں جی بی انشاء اللہ ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو گا ۔ اس پیکیج کی منظوری میں بھی وزیر اعلیٰ نے مثالی کردار ادا کیا ہے۔اس پیکیج میں تمام اضلاع کو حصہ دیا گیا ہے اور کوئی ضلع محروم نہیں رکھا گیا ہے ۔ اللہ کے کرم سے LOCsپر امن ہے اور خود بھارت کی خواہش تھی کے LOCsپر استحکام ہو۔کمانڈر FCNAنے کہا کہ معدنیات کی تلاش پر خصوصی توجہ دی جائے گی اس سلسلے میں ریسرچ کی بڑی کمپنیاں اور ٹیمیں جی بی میں آرہی ہیں۔ جن میںSPARCOکی ٹیم بھی شامل ہے ۔ سیاحت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اس سلسلے میں ملک کے اہم شہروں سے سکردو کیلئے پروازیں شروع ہو چکی ہیں جبکہ عرب ریاستوں اور یورپی ممالک سے بھی براہ راست پرواز یں شروع ہو رہی ہیں جس سے اِن علاقوں میں سیاحت کے شعبے میں 
ایک عظیم انقلاب آئے گا اور بے روز گاری کے خاتمے میں مدد ملے گی  ، معاشی ، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تبدیلیاں آئیں گی جس سے لوگوں کی زندگی بدل جائے گی۔ انہوں نے کہا کے ترقی اور خوشحالی کیلئے امن کا ہونا ضروری ہے لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ جو معاشرے کیلئے تشویش کا باعث ہے اور اس سلسلے میں معاشرے کے تمام افراد کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اگرچہ حکومت اپنا قانونی  راستہ اختیار کر رہی ہے لیکن معاشرے کے تمام افراد کو مل جل کر نفرتوں کو ختم کرناہے اور پیارو محبت کے جذبات کو پھیلانا ہو گا ہمیں بلتستان میں ایک صاف ستھر ا ماحول اور بلتستان کے لوگوںکی مہمان نوازی کا خوبصور ت چہرہ دنیا میں پیش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے پراجیکٹس شروع ہوں گے جن میں شتونگ نالہ پراجیکٹ اور غواڑی بجلی گھر کے منصوبے شامل ہیں۔ فورس کمانڈر نے کہا کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اہم اداروں میں مشاورت جاری ہے اور آزاد کشمیر کے الیکشن کے اس میں مزید تیزی آئے گی اور حکوت کی خواہش ہے کہ جی بی کے عوام کو ان کی خواہشات کے مطا بق آئینی حیثیت  دی جائے۔ کشمیر کے مسلے کو COMPROMISE   کئے بغیر گلگت بلتستان کی حیثیت کا تعین کیا جائے گا اور عبوری صوبہ بنے گا اور لوگوں کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے گی جبکہ گلگت بلتستان کونسل کی حیثیت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جی بی میں نئی حکومت کو کامیاب بنانے کیلئے مسلح افواج بھرپور تعاون اور مدد فراہم کر رہی ہے اور ہمارے وزیر اعلیٰ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے حوالے سے حکومت اور فوج دونوں سنجیدہ ہے اور IGPسے مل کر عملی اقدامات کر ہے ہیں دسمبر تک لوگ بڑی نمایاں تبدیلیاں دیکھیں گے۔اس سلسلے میں پولیس فورس کی نفری بڑھانے اور اُن کی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے مختلف چیک پوسٹوں کے حوالے سے بھی تفصیلات  بتائیں اور کہا کے موبائیل چیک پوسٹ بھی بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج اس حوالے سے متحرک ہے اور کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔امن و امان کے حوالے سے انہوں نے بلتستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کے وژن کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ اثرات اب گلگت بھی پہنچ رہے ہیں جو ایک حوصلہ افزا ء بات ہے۔ انہوں نے بلتورو کے مقام پر آلودگی پھیلنے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور اس پر کنٹرول کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انتظامیہ اس حوالے سے کام شروع کر ے تو پاک فوج بھرپور مدد کرے گی۔ کرگل سکردو روڑ اور لہہ۔ خپلو روڈ کے کھولنے کے سلسلے میں فورس کمانڈر نے کہاکہ روڈ کھولنے کیلئے بھارتی حکومت (مودی) تیا ر نہیں ہے ہمیں روڈ کھولنے میں کوئی مسلہ نہیں ہے البتہ عوام کی خواہش پر دونوں اطراف کے بچھڑے ہوئے خاندانوں کی ملاقات کیلئے MEETING POINTقائم کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے۔ فورس کمانڈر جی بی نے کہا کہ جگلوٹ سکردو روڈ پر وسائیل کے اندر رہتے ہوئے کا م ہو رہا ہے اور انشاء اللہ بروقت مکمل کیا جائے گا۔ سائیبر کرائم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمیں بڑی کامیابی حاصل ہو ئی ہے اور انشاء اللہ سوشل میڈیا پر حکومت مخالف، ملک مخالف اور فوج مخالف پروپیگنڈے جلدختم ہوں گے۔ اس سلسلے میں صحافیوں کا اہم کردار ہے اور میری درخواست ہو گی کے صحافی اپنا قومی فریضہ بھرپور طریقے سے ادا کریں ۔ اس موقع پر کمشنر  بلتستان ریجن شجاع عالم نے بلتستان کی مجموعی صورت حال ، مسائل کے حل اور ترقی اور خوشحالی کے عمل اور حکومتی پالیسیوں پر عمل در آمدکے حوالے سے مکمل بریفینگ دی اور آئیندہ کی حکمت عملی سے آگاہ کیا  اور مختلف سوالوں کے بارے میں وضاحتیں بھی پیش کیںجبکہ ڈپٹی کمشنر سکردو حافظ کریم داد چغتائی نے ضلع سکردو کے حوالے سے مکمل بریفینگ دی ۔ فور س کمانڈر نے کمشنر  بلتستان اور ڈپٹی کمشنر سکردو کی کارکردگی پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاک فوج کی جانب سے مکمل تعاون اور مدد کی یقین دہائی کروائی ۔فورس کمانڈر گلگت بلتستان نے لگی لپٹی رکھے بغیر دل کی باتیں کھل کر کیں اور بین الاقوامی اور ملکی صورت حال خصوصاََ سیکیوریٹی کی صورت حا ل اور گلگت بلتستان کے حوالے سے چند اہم باتیں بھی کیں۔ اُن کے انداز کلام اور رویے سے یہ بات صا ف نظر آرہی تھی کہ وہ ملک و قوم اور گلگت بلتستان کیلئے کتنے سنجیدہ ہیں اوردل میں کتنادرد رکھتے ہیں۔ دیکھنے میںبہت ہی ایک کم گو اور خاموش جنرل لگ رہے تھے لیکن جب کھل کر بات چیت شروع کی اور ملاقات ختم ہوئی تو لگا کے اُن کے اندر کتنا اسلام اور کتنی پاکستانیت موجو د ہے اور جی بی کے لوگوں سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ اگرچہ فوج کا ہر آفیسر قابل ، پیشہ ور اور تجربہ کار ہوتا ہے کیونکہ PMAسے لے کر ریٹائرمنٹ تک اُ ن کی ساری سروس تربیت ہی میںگزر جاتی ہے لیکن جنرل جواد احمد قاضی کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات میں اندازہ ہوا کہ وہ ایک دانشور قسم کے جنرل ہیں۔میری 47سالہ صحافتی زندگی میں 1977؁میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد پہلےFCNA(مارشل ایڈ منسٹریٹرزون E) میجر جنرل سید اسلم شاہ سے  آج کی تاریخ تک جتنے فورس کمانڈر جی بی میں آئے اُن میں سے جنرل جمشید گلزار کیانی ، جنرل عارف حسن ، جنرل علی محمد جان اورکزئی جنرل بنگش اور جنرل عاصم  باجوہ کے علاوہ جنرل امیتاز احمد وڑائچ، جنرل پیر داد خان، جنرل فضل غفور، جنرل جاوید حسن، جنرل صفدر علی خان، جنرل اکرٰم الحق، جنرل مزمل حسین، جنرل محسن کمال، جنرل طاہر محمود ، جنرل حافظ مسرور احمد، جنرل صلاح الدین ستی ، جنرل ثاقب محمود ملک ، جنرل قمر جاوید باجوہ (موجودہ آرمی چیف) اور جنرل احسان محمود خان سے ملاقاتوں کا بھر پور موقع ملتا رہا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن