وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر پر قاتلانہ حملے کی مہم چلانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ آرمی چیف اور فوج کے خلاف گھٹیا، مذموم اور شرانگیز میڈیا مہم شیطانی ذہن کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے، 9 مئی کے منصوبہ ساز، سہولت کار اور ہینڈلرز کو دوٹوک پیغام ہے کہ پاکستان اور اسکے اداروں کے خلاف ہر سازش کچل دیں گے۔
پاکستان آرمی ایکٹ 1952 ء میں ان جرائم کا حوالہ دیا گیا ہے جن کا ٹرائل اس ایکٹ کے تحت اس صورت میں ہوتا ہے جب ان جرائم کا ارتکاب فوجی اہلکار کریں۔ تاہم اسی ایکٹ کے اطلاق کے حوالے سے کچھ شقوں میں یہ قانون بعض صورتوں میں عام شہریوں پر بھی نافذ ہوتا ہے۔2015 ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالا (سینیٹ )نے21 ویں آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کی متفقہ منظوری دی تھی۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ملکی سیاست میں جو انتشار برپا ہوا‘ بالخصوص 9 مئی کے واقعات نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ اب وزیراعظم شہبازشریف نے سوشل میڈیا پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر قاتلانہ حملے کی مہم چلانے کا انکشاف کیا ہے اور کہا ہے کہ اس مذموم مہم کے پیچھے چئیرمین پی ٹی آئی ملوث ہیں۔ اگر اس سنگین الزام کے ٹھوس شواہد موجود ہیں تو اس کی جامع اور ٹھوس بنیادوں پر تحقیقات ہونی چاہیے اور جرم ثابت ہونے پر متعلقین کیخلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔ آرمی کو نقصان پہنچانے پر آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت عام شہری کے خلاف کارروائی عمل میں لانا فوج کا آئینی حق ہے۔ پاک فوج ملکی سلامتی اور دفاع کی ضامن ہے‘ اسے نقصان پہنچانا قانوناً جرم ہے اور ملک کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ ایسے جرم کا ارتکاب کرنے والا سخت سزا کا مستوجب ہے۔