اسلام آباد، لاہور(نمائندہ خصوصی،خبرنگار خصوصی، نامہ نگار،نوائے وقت رپورٹ) بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے۔ دریائے راوی کے بعد دریائے چناب اور ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا۔کئی گاﺅں زیر آب آگئے اور فصلیں متاثرہو گئیں، وزیراعظم نے اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی۔ بھارت کا چھوڑا گیا پانی نارووال میں دریائے راوی کے ملحقہ نشیبی علاقوں میں داخل ہو گیا۔بھارت کے چھوڑے گئے پانی کے باعث 327 افراد سیلابی پانی میں پھنس گئے۔ سیلاب کے پیش نظر دریا کے کنارے آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہا¶ بڑھ رہا ہے۔ دریائے چناب میں 2 لاکھ 33 ہزار کیوسک پانی کی آمد سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ رینجرز اور ریسکیو عملے نے شکر گڑھ میں مشترکہ ریسکیو آپریشن کیا اور سیلابی ریلے میں پھنسے 300افراد کو بچا لیا۔ بھارت نے کہا مرالہ پربہا ﺅ2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک جا سکتا ہے، انڈس واٹر کمشن کے بھی مطابق مرالہ میں پانی کے بہاﺅ میں اضافے کا امکان ہے۔ جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق نشیبی علاقوں کی نشاندہی کر دی گئی ۔ڈی سی چنیوٹ نے دریائے چناب کے بندوں اور پشتوں کا معائنہ کیا اور ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی۔ بھارت نے دریائے راوی کے بعد دریائے چناب اور ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا۔ دو لاکھ 33 ہزار کیوسک پانی کی آمد سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ مرالہ پرپانی کی آمد ایک لاکھ 76 ہزار940 کیوسک اور ہیڈ خانکی پر94ہزار 364 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔حکام کے مطابق دریائے راوی میں جسر کرتارپور پر پانی کا بہاﺅ 30 ہزارکیوسک تک بڑھ گیا۔ سیلابی ریلا شاہدرہ کی طرف بڑھنے لگا، دریا کے اندرآباد بستیوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔پنجاب رینجرزاورریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کے عملے نے تحصیل شکر گڑھ میں مشترکہ ریسکیو آپریشن کرکے سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو بچا لیا۔ دھان کی کاشتکاری کے دوران متعددافراد بھارت کی جانب سے آنے والے سیلابی ریلے میں پھنس گئے تھے۔اطلاع ملتے ہی پنجاب رینجرز اور ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی ریسکیو ٹیموں نے تحصیل شکرگڑھ کے سرحدی علاقے میں بروقت ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ ریسکیو ٹیموں نے 300سے زائد افراد کو بحفاظت نکال لیا۔ سیلابی ریلے میں پھنسے افراد نے ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل ہونے پر ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو اورپنجاب رینجرز کی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر انجینئر نعیم اخترکے مطابق پانچ خواتین سمیت 60 لوگوں کو گاﺅں چک جندھڑ شکرگڑھ کے قریب پانی سے ریسکیو کیا گیا۔ لوگ کام کرنے کی غرض کھیتوں وغیرہ میں گئے ہوئے تھے کہ پھنس گئے۔دھاڑیوال سے 51 لوگوں کو بحفاظت دریا کے دوسرے کنارے سے ریسکیو کیا گیا۔ چندیاں والی میں 04 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا،جھن مان سنگھ اور پیر کنڈیالہ سے 186 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو کئے گئے افراد میں 202 مرد اور 99 خواتین شامل ہیں۔بھارت کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ مرالہ پر بہا ﺅ2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک جا سکتا ہے، درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے مطابق بارش کے خطرے سے دوچار علاقوں کی انتظامیہ 20 جولائی تک سیلاب کے امکانات کے حوالے سے حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری رکھے گی۔بھارت نے دریائے ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا۔ پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا۔ بھارت نے ہریکے کے مقام سے 70614 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا۔ رات گئے پانی ضلع قصور گنڈا سنگھ کے مقام سے پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا۔ پی ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ تمام اضلاع ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لائیں۔ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ شہری دریا¶ں‘ نہروں کے قریب جانے سے گریز کریں۔ پاکستان کمیشن انڈس واٹرکے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ اپ اسٹریم میں سیلابی ریلے کا تیز بہاﺅ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث مرالہ میں آئندہ12 گھنٹوں کے دوران پانی کے بہاﺅ میں اضافے کا امکان ہے۔این ڈی ایم اے کی طرف سے تازہ ترین اعدادوشمار پر مشتمل ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق مرالہ کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے۔ موجودہ سطح ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک ہے اور درمیانے درجہ کی سیلابی صورتحال ہے۔ پانی کے بہاﺅ میں اڑھائی لاکھ کیوسک کا اضافہ متوقع ہے جس سے اونچے درجے کی ممکنہ سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔ اس کے پیش نظر این ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور نشیبی علاقوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے، ضرورت پڑنے پر حساس علاقوں کو صورتحال پر فوری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ ممکنہ تیز بہاﺅ کے پیش نظر پانی کو ریگولیٹ کرنے کے نظام کو الرٹ کردیا گیا ہے تاکہ لنک کینال کے ذریعے پانی کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ حساس علاقوں کی مانیٹرنگ اور اپ ڈیٹس کی صورتحال کو مقامی آبادیوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے اور کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اداروں، ریسکیو 1122 اور مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے۔جبکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شکرگڑھ میں سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کے بروقت انخلا اور مدد پر رینجرز اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں لوگوں کی آگاہی اور بروقت و با حفاظت انخلا کی تیاریوں کی ہدایت کر دی۔ ریائے چناب سیلابی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے دریا کے ارد گرد آبادیوں کو الرٹ کر کے وارننگ دے دی کہ اپنا مال مویشی و دیگر سامان کو علاقہ سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کر دیں کسی وقت بھی بڑا سیلابی ریلا آ سکتا ہے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ کی طرف سے ریلیف کیمپ لگا دیے گئے سیلاب سے متعلق ارد گرد علاقوں میں آگاہی دی جا رہی ہے ریسکیو 1122نے 9مقامات پر فلڈ ریلیف قائم کر دیے جن میں ٹی ، ڈی ، سی ، پی دریائے چناب پوائنٹ ہرسہ شیخ بابو رائے ، متھرومہ ، دوست محمد لالی پل ، بھوآنہ ، جامع آباد ، پٹھانکوٹ ، ہمو آنہ وغیرہ شامل ہیں علاوہ ازیں دیگر اداروں نے بھی اپنی اپنی ڈیوٹیاں سنبھال لیں ، ڈپٹی کمشنر چنیوٹ محمد آصف رضا ، ڈی پی او چنیوٹ وسیم ریاض خان نے دریائے چناب سیلابی علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی اور دریاکے ارد گرد آبادیوں میں لگائے گئے مختلف کیمپوں کا دورہ کیا جبکہ گذشتہ روز 87ہزار کیوسک سے زائد پانی کا ریلا گزرا اور مزید 1لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزرنے کا خدشہ ہے جبکہ مزید زیادہ پانی آنے کی اطلاعات مل رہی ہیں ۔ چناب نگر کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی،پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور سیلاب کی صورت بڑھ رہی ہے،سیلابی پانی دریائے چناب کی ملحقہ آبادیوں میں بھی داخل ہو گیا،چناب نگر کے 46کے قریب دیہات سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں،جن میں یکیکی،خضر کی،یاریکی،برج عمر،برج باہبل،کھڑکن،چھنی،ٹھٹھی بالا راجہ،سانگرہ،کلری،محمد والا و دیگر متعدد علاقے شامل ہیں جو سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں،اس حوالہ سے مساجد میں اعلانات بھی کروائے جا رہے ہیں،آبادیوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جا رہا ہے۔جھنگ سے نامہ نگارکے مطابق ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر عبداللہ خرم نیازی نے دریائی علاقوں کا دورہ کیا۔موضع جوگیرہ،کھروڑہ باقراور دریاکے قریب رہنے والے تمام لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری گئیں ہیں۔ مساجد میں اعلانات کروا کے لوگوں کو فلڈ کے ممنکہ خطرہ کے پیش نظر محفوظ جگہ پر منتقل ہونے کی ہدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں۔ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی 24 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں ایک لاکھ کیوسک اضافہ ہو گیا خانکی بیراج،ہیڈ قادر آباد میں بھی پانی کی سطح بلند وزیرآباد کے علاقہ بیلہ میں درجنوں دیہات سیلابی پانی کے نشانے پر، مکینوں کو محتاط رہنے کی ہدایات ۔دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر 24 گھنٹوں میں پانی کی آمد میں ایک لاکھ کیوسک سے زائد اضافہ ہو گیا ۔شورکوٹ سے نامہ نگارکے مطابق بھار ت کی جانب سے دریاﺅن میں چھوڑا جانیوالا پانی کا ریلا 3روز تک شورکوٹ کے مقام سے گزرے گا شورکوٹ انتظامیہ کی جانب سے انتظامات مکمل بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا2لاکھ کیوسک پانی کاریلا ہیڈ مرالہ سے گزر کر3روز تک ہیڈ تریموں کے مقام سے گزرے محکمہ ایری گیشن حکا م کے مطابق فی الحا ل ہیڈ تریموں کے مقام سے 19695کیوسک پانی گزر رہا ہے ۔سیالکوٹ سے نامہ نگارکے مطابق ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد میں کمی، پانی کا بہاﺅ پونے دو لاکھ کیوسک سے کم ہو کر ایک لاکھ بارہ ہزار پر آگیا۔سیکڑوں محفوظ مقامات پر منتقل کر دیئے گئے۔پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ شکر گڑھ نالہ بین میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ راوی سمیت دیگر دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول کے مطابق ہے۔ تمام دریا¶ں‘ ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہا¶ کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ صوبائی کنٹرول روم سے پنجاب میں تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔ این ڈی ایم اے نے حالیہ مون سون بارشوں سے جانی و مالی نقصان سے متعلق رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔ سندھ اور پنجاب میں تین‘ تین افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ملک بھر میں مختلف واقعات میں 9 افراد زخمی ہوئے۔