لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج 11 جولائی کو 33 واں عالمی یوم آبادی منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس کو دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے نتیجے میں پیدا شدہ مسائل خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت، صنفی مساوات کے اصول کا فروغ، غریب کے مسئلے پر تیزی سے بڑھتی آبادی کے تناظر میں غوروفکر، زچہ بچہ کی صحت کا خیال اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا سے آگاہ کرنا ہے۔ سال 2023ءکا تھیم خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے لڑکیوں اور عورتوں کے حقوق، صنفی مساوات، زچگی کے دوران عورت کی صحت اور انسانی حقوق کی اہمیت کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ ایک جائزے کے مطابق اس وقت عالمی آبادی 8 ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے چین اور بھارت دنیا کے دو بڑے ممالک میں شامل ہیں۔ ان دونوں ممالک کی آبادی ایک ایک ارب سے زائد ہے اور یہ دنیا کی کل آبادی کا 37 فیصد حصہ ہے۔ اس وقت آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ پاکستان دنیا کے ان 8 ممالک میں شامل ہے جو 2050ءتک دنیا میں بڑھنے والی کل آبادی میں 50 فیصد حصہ ڈالیں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف پنجاب کے محدود وسائل کے مقابلے میں آبادی کے بڑھنے کی شرح 13.2 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ محکمہ بہبود آبادی پنجاب کی ڈائریکٹر جنرل ثمن رائے نے نوائے وقت سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں اس وقت صرف 30 سے 35 فیصد لوگ آبادی کے کنٹرول کے طریقہ کار سے واقفیت رکھتے ہیں یا استعمال کر رہے ہیں۔ ہم 2025ءتک اس شرح کو 50 فیصد تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ اس وقت پاکستان میں فرٹیلٹی ریٹ یعنی کل پیدائشی شرح فی خاتون 3.5 ہے۔
یوم آبادی