وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے دورہ کوئٹہ کی وجہ سے سیاسی گہما گہمی عروج پر رہی گورنر بلوچستان اور وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی بھی مصروف رہے۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کوئٹہ میں بلوچستان کی کابینہ سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزراء، گورنر و وزیر اعلیٰ بلوچستان اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وفاقی حکومت کا بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر بلوچستان کے تقریباً 28 ہزار بجلی پر چلنے والے ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کا فیصلہ، 55 ارب روپے کے اس منصوبے کا 70 فیصد وفاقی جبکہ 30 فیصد بلوچستان حکومت ادا کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں بلوچستان کے کسانوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کسان پیکج کا اعلان کیا ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کہ وفاق بلوچستان سے مل کر صوبے کے 28 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس سے 28 ہزار کسان مستفید ہوں گے اور سال کے 80 سے 90 ارب روپے بجلی کے بل کی عدم ادائیگی کے بعد جو خسارہ وفاق ادا کرتا تھا، اس کی بچت ہو گی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اگر گزشتہ 10 سال کا تخمینہ لگایا جائے تو اوسطاً 500 ارب روپے وفاق کی بچت بھی ممکن ہو گی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تین ماہ میں اس منصوبے کی تکمیل کی یقین دہائی کرائی ہے،اگر وہ کامیاب رہے تو انہیں اسلام آباد بلا کر عوامی سطح پر ان کی تحسین کریں گے۔
۔بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا لیکن تقریباً تمام معاشی اشاریوں کے لحاظ سے سب سے پسماندہ صوبہ ہے جہاں رواں سال مارچ میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی تھی۔ سیلاب سے خاران اور کچھ کے اضلاع میں سڑکیں ڈوب گئیں اور کسانوں کو فصلیں بہہ جانے سے معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وزیر اعظم نے عسکریت پسندی اور قدرتی آفات سے متاثرہ صوبے کا دورہ ایک ایسے وقت کیا جب حکومت ایک نئے فوجی آپریشن کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کا اعلان ’آپریشن عزم استحکام‘ کے نام سے ہوا۔ حکومت نے اس آپریشن کا اعلان گذشتہ ماہ نیشنل ایکشن پلان پر سنٹرل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا جس میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سمیت تمام صوبوںکے سینئر حکومتی عہدیداروں اور فوجی رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔ وزیراعظم نے اپنے دورے سے اس تاثر کو مظبوط کیا ہے کہ وہ بلوچستان کی پسماندگی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے یکسو ہونے کیساتھ بلوچ عوام کو امن وامان صحت تعلیم زراعت ٹرانسپورٹ کی سہولیات پہنچانے کیلئے پر عزم بھی ہے۔ وزیراعظم کے دورے میں سیاسی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا وزیر اعظم نے اپنے اس دورے میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی ترقی وخوشحالی بلوچستان کی ترقی سے مشروط ہے جبکہ وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑاپنے مخصوص انداز و جارحانہ طرز سیاست کی وجہ سے سب کی نگاہوں کامرکز بھی رہے انہوں نے بھی کسانوں کی کی ترقی و خوشحالی کیلئے شروع کئے گئے تاریخ ساز پراجیکٹ کو بلوچستان کی ترقی میں بارش کا پہلا قطرہ قرار دیتے ہوئے اس سلسلے کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہارِ کیا۔ گورنر ہا ئوس میں ن لیگ کے ارکان پارلیمان سے ملاقات کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان سے منتخب نمائندے صوبے کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں بلوچستان میں صوبائی اتحادی حکومت مشاورت سے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کیلئے جامع منصوبہ بندی بنائے۔اس ملاقات میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن )کے ارکان پارلیمان کے ساتھ ساتھ وفاقی وزراء جام کمال خان، اعظم نذیر تارڑ، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل اور پارٹی عہدیداران بھی شریک تھے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے خالد مگسی کی قیادت میں ملاقات کی،جس میں ملکی و صوبائی سیاسی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔وفد نے وزیر اعظم کی قیادت میں معیشت کے استحکام اور عوام دوست بجٹ پر وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش کیا اور بلوچستان کی عوام کیلئے ترقیاتی اقدامات پر شکریہ ادا کیا۔
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ بلوچستان میں 27 ہزار سے زائد زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے سے زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو ریلیف کی فراہمی کیساتھ ساتھ کیسکو کو دی جانے والی اربوں روپے کی سبسڈی کی بچت ہوگی ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے میں وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کے تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی بدولت بلوچستان میں برقی مسائل سے دوچار زمینداروں کو مستقل بنیادوں پر یکمشت ریلیف فراہم ہوگی۔اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان میں دو اہم ترقیاتی منصوبے بجٹ سے ڈراپ ہوئے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ مفاد عامہ کے یہ منصوبے نئے مالی سال کے بجٹ کا حصہ بنائے جائیں گے۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں ماحولیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی سطح پر فیصلہ سازی اور پالیسی کی تشکیل میں بلوچستان کو ترجیح فہرست میں شامل رکھا جائے۔ بلوچستان میں دانش اسکولوں کے قیام کے منصوبے کو سراہتے ہیں اور وفاق سے درخواست کرتے ہیں کہ بلوچستان میں دانش اسکولوں کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے۔اس موقع پر وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی کاوشوں کوسراہتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچستان کی خوش قسمتی ہے کہ یہاں میر سرفراز بگٹی جیسی قیادت صوبائی حکومت کی سربراہ ہیں۔
دریں اثنا پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے بھی کوئٹہ کا دورہ کیااور حکومتی اجلاسوں کے علاوہ سیاسی و تجارتی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کی۔ایک اجلاس سے خطاب کرتے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان کو امن کا مکمل گہوارہ بنانے کے لیے صوبے میں گراس روٹ لیول تک سیاسی عمل ضروری ہے۔ دہشتگردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے دہشتگردی کے بیانیے کو شکست دینا ہوگی۔ بلوچستان کی پہلی یوتھ پالیسی خوش آئند ہے تاہم اس پر مکمل عملدرآمد ضروری ہے تاکہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع ملیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں وزیراعلٰی ہاؤس میں اجلاس ہوا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی اجلاس میں موجود تھے۔ اس دوران مختلف منصوبوں پر بریفنگ دی گئی، جس کے بعد بلوچستان میں تعلیم کے لئے اور ترقیاتی بجٹ میں 129فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ دریائے سندھ سے آنے والی کچھی کینال کے نئے فیز کی تعمیر کے لیے 10 ارب روپے مختص کردیے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو کوئٹہ میں این آئی سی وی ڈی اور گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف لیور ٹرانسپلانٹ کے قیام، اسکل ورکرز کارڈ پروگرام اور ریسکیو 1122 سروس کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں 30 ہزار سے زائد زرعی ٹیوب ویلز کی سولر پر منتقلی کے منصوبے کا آغاز کردیا گیا ہے۔زراعت کی ترقی کے لیے بلوچستان کے کاشتکاروں کو سبسڈی پر ٹریکٹر، بلوچستان میں یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 2سالوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو تربیت فراہم کرکے بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ دنیا کی 200 سے زائد یونیورسٹیوں میں سائنس کے مضامین میں پی ایچ ڈی کرنے والے بلوچستان کے طلبہ کو صوبائی حکومت اسکالرشپ دے گی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں 2022 کے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے گھروں کی تعمیر کے منصوبے کی تکمیل میں تیزی لائی جائے۔’گوادر سے کوئٹہ اور سبی سے جعفر آباد تک پورے بلوچستان کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے دورے سے صوبے میں ترقی وخوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے تو بلوچ عوام میں بھی صوبے کی پسماندگی اور محرومی کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔دوسری جانب بلوچستان صوبائی اسمبلی میں چار قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا انتخاب کیا گیا۔ خیر جان بلوچ کو مجلس قائمہ برائے محکمہ تعلیم، خواندگی وغیر رسمی تعلیم، اعلی تعلیم، صدارتی پروگرام سی ڈی ڈبلیو اے، معیاری تعلیم اور سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی،رحمت صالح بلوچ کو مجلس قائمہ برائے محکمہ اطلاعات، کھیل و ثقافات، سیاحت، آثار قدیمہ، میوزیم (عجائب گھر)و لائبریریز ،پرنس آغاعمر احمد زئی کومجلس قائمہ برائے محکمہ آبپاشی و توانائی، ماحولیات، جنگلات و جنگلی حیات جبکہ ڈاکٹرمحمدنواز کبزئی کو مجلس قائمہ برائے محکمہ صحت عامہ و بہبود آبادی کی ذمہ داری سونپی گئی۔