کسی بھی ملک کی سب سے بڑی طاقت اس ملک کے عوام ہی ہوتے ہیں۔اس کا تازہ ترین مظاہرہ کینیا میں دیکھا گیا جہاں بھوک اور ننگ کے ستائے ہوئے لوگوں نے بجٹ کے خلاف مظاہرے کیے۔ ہمارے ہاں کے حکمرانوں کی طرح وہاں کے حکمران بھی عوام کی بات سننے کے لیے تیار نہیں تھے۔عوامی احتجاج کو کچلنے کی کوشش کی گئی۔مگر عوام نے پسپائی اختیار نہ کی۔کینیا میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے پر ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کرگئے۔ حکومت کی طرف سے سیدھی گولیاں چلوانے کے باعث 20ہلاکتیں ہو ئیں۔ پارلیمنٹ سمیت اہم عمارتوں کی سکیورٹی فوج کے حوالے کر دی گئی۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی اشرافیہ نے بجٹ منظور کر لیا لیکن کینیا کے صدر نے مالیاتی بل پر دستخط نہیں کئے۔ حکومت نے روٹی کی خریداری، کار اور موبائل سروسز پر ٹیکس واپس لے کر عوام کو دلاسہ دینا چاہامگر عوام اس سے مطمئن نہیں ہوئے۔ صدر ولیم روٹو کی جانب سے کہا گیا کہ کینیائی باشندوں کی سکیورٹی ان کی اولین ترجیح ہے۔ میں ان پرتشدد واقعات کے منصوبہ سازوں، فنانسرز اور انارکی کو فروغ دینے والے عناصر کو نوٹس دیتا اور لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان واقعات کا مؤثر انداز میں جواب دیں گے۔
کینیا میں عوام جس طرح گھروں سے نکلے، احتجاج کیا اسے انقلاب سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔یہ انقلاب بھوک اور ننگ کے باعث آیا۔پاکستان میں ایسے انقلاب کا امکان نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں ننگ تو ہے بھوک نہیں ہے۔پاکستان میں کبھی بھوک سے اکا دکا کے سوا، ہلاکتیں نہیں ہوئیں اور نہ ہی آئندہ ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مخیر حضرات جگہ جگہ دسترخوان بچھائے بیٹھے ہیں دیہات میں ڈیرے آباد ہیں مزارات خانقاہوں پر آنے جانے والوں کو پیٹ بھر کر کھانا مل جاتا ہے۔
عوامی طاقت کا 2016ء میں مظاہرہ ترکی میں دیکھا گیا تھا جب طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فوج کی طرف سے بغاوت کی گئی اور یہ ترکی میں ہونے والی پہلی بغاوت نہیں تھی۔اتاترک کے بعد 1960ء، 1971ء اور 1980ء میں ترکی میں پرتشدد کامیاب فوجی بغاوتیں ہو چکی ہیں۔
جو بغاوتیں کامیاب ہو تی ہیں وہ انقلاب بن جاتی ہیں۔ انقلاب کی کوشش ناکامی سے دوچار ہو تو بغاوت کہلاتی ہے۔ترکی میں ایک ناکام بغاوت199ء میں بننے والی پہلی "اسلامی "حکومت کے خلاف بھی ہوئی تھی۔ فوجی بغاوت میں ملوث سابق ا?رمی چیف سمیت 21 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔عمر قید کی سزا پانے والے 86 سالہ جنرل اسماعیل حقی کردئی 1994ء سے 1998ء تک ترک فوج کے سربراہ رہے تھے۔ 1997ء میں جن جرنیلوں کی طرف سے بغاوت کی گئی ان میں سے کچھ کو گزشتہ ہفتے ان کی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے رہا کیا گیا ہے۔جن جرنیلوں کو معافی دی گئی ان میں سے سیوک بیر بھی شامل ہیں جنہیں بغاوت کی کوشش کا سرغنہ سمجھا جاتا تھا۔
2016ء میں ترک فوج ٹینک بکتر بند گاڑیاں لے کر سڑکوں پر پہنچ گئی تھی۔ طیب اردگان کو بغاوت کی اطلاع جہاز میں دوران سفر دی گئی انہوں نے وہیں سے عوام کو پیغام دیا کہ وہ باہر نکلیں باغیوں کا مقابلہ کریں یہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں اور عوام سڑکوں پر نکل آئے تو فوج کو واپس بیرک میں جاتے ہی بنی۔اس جرم میں جرنیلوں سمیت 337 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔آج بولیویا میں ترکی کے ماڈل پر فوجی بغاوت کو ناکام بنایا گیا ہے۔فوج نے صدارتی محل، متعدد سرکاری عمارتوں اور دارالحکومت میں سینٹرل اسکوائرپرقبضہ کرلیا تھا۔اس موقع پر صدر نے اپنے عوام سے اپیل کی کہ جمہوریت کو بچانے کے لیے وہ اٹھ کھڑے ہوں۔ سڑکوں پر آ جائیں اور فوج کو واپس بیرکوں میں دھکیل دیں۔اْس وقت جب مسلح فوجی صدارتی محل کے باہر موجود تھے، صدر لوئس آرسے نے مزید کہا کہ آج ملک کو بغاوت کا سامنا ہے۔ تاکہ بولیویا میں جمہوریت کا خاتمہ ہو۔اپنے صدر کی آواز پر عوام نیلبیک کہا اور فوجی ٹینکوں کی پیشرفت کو روک دیا۔ عوامی مزاحمت پر چند گھنٹوں میں ہی بغاوت دم توڑ گئی۔جس کے بعد بولیویا کے حکام نے جنرل ہوان ہوزے زونیگا کو گرفتار کر لیا۔بولیویا کی عدالت نے بغاوت کے الزام میں جنرل جوآن ہوزے زونیگا اور دوسابق فوجی سربراہوں کو احتیاطی طور پر 6ماہ قید کی سزابھی سنادی ہے۔
پاکستان میں بھی فوجی بغاوتیں ہو چکی ہیں سب سے پہلے ایوب خان ، پھر جنرل یحییٰ خان اس کے بعد جنرل ضیاء الحق اور اب تک آخری مرتبہ جنرل پرویز مشرف نے جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔جنرل ضیاء الحق کی طرف سے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹا گیا۔ آدھی رات کو وزیراعظم ہاؤس سے انکو گرفتار کیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کی مہلت نہ مل سکی۔پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو میاں نواز شریف کی حکومت الٹ دی۔یہ عمل سہ پہر کو شروع ہوکر رات گئے مکمل ہوا۔میاں نواز شریف کے پاس عوام سے اپیل کرنے کا موقع تھا کیونکہ پرویز مشرف کے آرڈر کی تکمیل کرنے والے فوجی افسران نے سب سے پہلے پی ٹی وی سٹیشن پر قبضہ کیا۔ وزیراعظم نواز شریف کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر جاوید اقبال نے پی ٹی وی اسٹیشن پہنچ کر قبضہ کرنے والے اہلکاروں سے سرنڈر کروا لیا تھا۔یہ وہ موقع تھا جب میاں نواز شریف عوام سے اپیل کر سکتے تھے جس طرح طیب اردگان اور بولیویا کے صدر لوئس نے اپنے لوگوں سے کی اور انہوں نے اپنے اپنے ملک میں فوجی بغاوتوں کو ناکام بنا دیا تھا۔ آئیے چلتے ہیں 12 اکتوبر 1999ء کی شب کی دہلیز پر جب مشرف کے حامی جرنیل طاقت آزما رہے تھے۔میاں نواز شریف کے بنائے گئے نئے کمانڈر جنرل ضیاء الدین بٹ ان کے پاس تشریف فرما تھے۔اس موقع پر میاں نواز شریف بغاوت ناکام بنانے کیلئے عوام سے مزاحمت کی اپیل کرتے تو کیا عوام اسی طرح سڑکوں پر نکل آتے جس طرح بولیویا میں کل اور 2016 میں ترکی میں نکلے ؟۔