کسی چینل کے اشتہار بند نہیں کئے، فوائد میڈیا ورکرز کو ملنے چاہئیں: عطاء تارڑ 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء  اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی چینل کے اشتہارات بند نہیں کئے گئے،  ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کے معاملہ پر مشاورت جاری ہے، سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر پابندی نگران دور میں عائد ہوئی، ہم نے صحافیوں کیلئے ہیلتھ انشورنس سکیم بحال کی۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں سینیٹر سید علی ظفر کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں سینیٹر خالدہ عطیب اور سینیٹر کامران مرتضیٰ کے ناموں کی نیشنل پالیسی بورڈ میں بطور ممبران منظوری دی گئی جبکہ وزارت اطلاعات و نشریات اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار، ذمہ داریوں سے متعلقہ امور اور فائر وال کے حوالے سے متعلقہ امور پر بریفنگ حاصل کی گئی۔  وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے نیوز انڈسٹری کے 1.6 ارب روپے کے واجبات ادا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نیوز پرنٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لگنے دیا، وزارت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ رپورٹرز اور عملے کو تنخواہوں میں اضافہ دیا جائے، ان تمام اقدامات کے فوائد میڈیا ہائوسز اور اخبارات کے ملازمین کو ملنے چاہئیں اور ان کے واجبات ادا ہونے چاہئیں۔ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا استحصال نہیں ہونا چاہئے۔ اس موقع پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں صحافی تنظیموں کے نمائندوں کو بلاکر پوچھا جائے کہ یہ فوائد ورکرز کو مل رہے ہیں یا نہیں۔  وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں فلم فنانس فنڈ قائم کیا گیا تھا، ہم نے پاکستان کے ممتاز فلم سازوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے آئیڈیاز لے کر آئیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ پاکستان کے آئین کے تحت تمام شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے، آزادی اظہار رائے ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

ای پیپر دی نیشن