اسلام آباد (وقائع نگار) الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران عامر مغل کے وکیل فیصل چوہدری کے دلائل مکمل، شعیب شاہین اور علی بخاری کے وکلاء کل اپنے دلائل جاری رکھیں گے ۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کا معاملہ الگ ہے اور قانون میں تضاد کا معاملہ الگ ہے، ٹریبونل منتقلی کا فیصلہ غلط ہے میں بہت واضح کہہ رہا ہوں، ہم پہلے ٹریبونل کی تبدیلی کے حوالے سے سماعت کریں گے، قانون میں تضاد کا معاملہ الگ ہے اس کو الگ سنیں گے۔ اس دوران عامر مغل کے وکیل فیصل چوہدری نے انجم عقیل خان کی معافی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا انجم عقیل خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس پہلے سن لیا جائے، انجم عقیل خان توہین عدالت پر اس کورٹ سے معافی مانگ رہے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے توہین عدالت کا کیس تو میں الگ سے سنوں گا، اگر عدالت کو مطمئن نہ کر سکیں تو شاید پورا ٹرائل بھی ہو، شعیب شاہین کے وکیل سواتی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو تبدیل کرنا غیر آئینی ہے، الیکشن کمیشن ایڈمنسٹریٹو باڈی ہے، الیکشن کمیشن جس کیس میں پارٹی ہو الیکشن کمیشن اس کیس کو نہیں سن سکتا۔ الیکشن ٹربیونل کی تعیناتی اور تبدیلی عدلیہ نے کرنی ہے اور متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت سے،8 فروری کو انتخابات کا انعقاد کیا گیا، 11 فروری کو طارق فضل چوہدری کو کامیاب امیدوار ڈکلیئر کیا گیا، وکیل سجیل سواتی کی جانب سے امریکہ اور آسٹریلیا کی سپریم کورٹس کے فیصلوں کے بھی حوالے دیئے۔ فیصل چوہدری نے کہا اسلام آباد کا ٹریبونل کیا دوسرے صوبے میں نہیں بنایا جاسکتا۔ فیصل چوہدری کے دلائل مکمل ہونے کے بعد علی بخاری کے وکیل اشفاق نقوی نے دلائل دیتے ہوئے کہا اگر نئے الیکشن ترمیم کو دیکھیں تب بھی چیف جسٹس ہائیکورٹ سے مشاورت ضروری ہے، میں یہ کہہ رہا ہوں الیکشن کمیشن ہائیکورٹ کے سٹنگ جج کو تبدیل نہیں کر سکتا۔