ڈیرہ غازی خان (بیورو رپورٹ + ایجنسیاں) ڈی سی او ڈیرہ غازی خان افتخار علی نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فورٹ منرو واقعہ میں ملوث بارڈر ملٹری پولیس کے تین اہلکاروں امجد، ظفر اور نوید اقبال نے اپنے آپ کو انتظامیہ کے حوالے کر دیا ہے جبکہ دیگر ملزم چند گھنٹوں تک گرفتار کر لئے جائیں گے۔ متاثرہ پانچوں لڑکیوں کو لیڈیز پولیس اور سخت سکیورٹی میں سرکٹ ہاﺅس میں رکھا گیا ہے اور اس واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر مشیر وزیراعلی پنجاب ییگم ذکیہ شاہنواز بھی موجود تھیں۔ مشیر وزیراعلی بیگم ذکیہ شاہنواز نے کہا وہ وزیراعلی پنجاب کی خصوصی ہدایات پر ڈیرہ غازی خان آئی ہیں اور انہوں نے سرکٹ ہاﺅس میں متاثرہ لڑکیوں سے ملاقات کی ہے اور انہیں یقین دلایا ہے جو بھی شخص اس واقعہ میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔ ڈی سی او افتخار علی سہو نے میڈیا کو بتایا متاثرہ خواتین کے بیانات میں تضاد کے باعث ان کی شناخت میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے بتایا ابتدائی میڈیکل چیک اپ کے بعد حاصل کئے گئے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے لاہور بھجوائے جارہے ہیں۔ قبل ازیں وزیر اعلی پنجاب کے خصوصی طیارہ میں ان کی ہدایت پر ہوم سیکرٹری پنجاب، ایڈیشنل آئی جی اور وزیراعلی کے سپیشل سیکرٹری زیادتی کیس کی تحقیقات کے لئے ڈی جی خان پہنچے اور سرکٹ ہاﺅس میں متاثرہ خواتین کے بیانات قلمبند کئے۔آئی این پی کے مطابق بارڈر لیویز فورس کے اہل کار امجد علی، نوید احمد اور محمد ظفر کا کہنا ہے انہوں نے لڑکیوں سے گاڑی چیک کرانے کو کہا تھا جس پر تلخ کلامی ہوئی۔ لڑکیوں نے دھمکیاں دیں جس کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا تھا۔ دریں اثناء وزیراعظم کے مشیر برائے انسانی حقوق مصطفی نواز کھوکھر نے ڈیرہ غازی خان میں خواتین کے ساتھ زیادتی کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب سے خواتین کے ساتھ مبینہ زیادتی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے مجرموں کا تعین کر کے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق صدر زرداری کی ہدایت پر ایف آئی اے کی ٹیم بھی تحقیقات کےلئے ڈیرہ غازی خان پہنچ گئی ہے۔ ادھر ملزمان اور مدعی فریق کے مابین صلح کا ایک تحریری معاہدہ بھی سامنے آ گیا ہے معاہدے میں کہا گیا ہے سات اور آٹھ جون کی درمیانی شب فریقین میں معمولی تلخ کلامی ہوئی جس پر معززین علاقہ نے صلح کرا دی معاہدے کے مطابق صلح پر عملدرآمد نہ کرنے والا جھوٹا ثابت ہو گا۔ مزید برآں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے مبینہ زیادتی کا نوٹس لے لیا اور کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس، ڈی سی او اور ڈی پی او ڈی جی خان کو 21 جون کو اسلام آباد میں کمیٹی کے سامنے ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین ریاض فتیانہ نے زیادتی کی سختی سے مذمت کی ہے۔