احسان شوکت
azee_ahsan@hotmail.com
دولت کی چمک اور ہوس نے جہاں ہمارے معاشرے کی اخلاقی اقدار کو کھوکھلا کرنا شروع کر دےا ہے تو دوسری طرف ہمارا معاشرہ اتنی تےزی سے انحطاط پذےرہو رہا ہے کہ خواتےن کی بڑی تعداد نے” جرائم کی دنےا “مےں قدم رکھنا شروع کر دےا ہے۔ جس پر جتنے دکھ اور افسوس کا اظہار کےا جائے کم ہے۔افوسناک صورتحال ےہ ہے کہ خواتےن خصوصا نوجوان لڑکےوں کی بڑی تعداد نے ڈاکوﺅں، چوروں ، نوسربازوں اور اغواءکاروں کے گروہ مےں شمولےت کر کے ان کے شانہ بشانہ مکروہ دھندوں مےں اپنا منفی کردار ادا کرنا شروع کر دےا ہے ۔ جواں سالہ لڑکےوں کی جانب سے شہرےوں کواپنی اداﺅں اور لوگوں کو پےار و دوستی کا جال مےں پھنسا کر اپنے پاس بلا کر گروہ مےں شامل ساتھےوں کی مدد سے لوٹنے اور قتل کرنے کی وارداتےں بہت زےادہ بڑھ گئی ہے۔ لڑکےوں کی جانب سے لوگوں کوپھنسا اور مختلف چکر دے کر لوٹنے کے واقعات آئے روز کا معمول بن چکے ہےں مگر ان خواتےن کے ہاتھوں لٹنے والے افراد کی ہلاکتوں کے واقعات مےں بھی بہت زےادہ اضافہ دےکھنے مےں آرہاہے ۔ ےہ گروہ لوگوں کو لوٹنے ، تاوان کے لئے اغوا، نوسربازی ، بلےک مےلنگ،چوری اور دےگر وارداتوں مےں ملوث ہےں ۔ وارداتوں مےں ملوث خواتےن کے لئے لوگوں کو اپنے جال مےں پھنسانے کے لئے موبائل فون اور انٹر نےٹ سب سے بڑا ہتھےار بن چکاہے۔رواں سال اےسے بہت سے دل دہلا دےنے والے واقعات رونما ہو چکے ہےں کہ مختلف گروہوں مےں شامل عورتوں کی جانب سے چند ٹکوں کی خاطر” سفاک قاتل“ کا روپ دےکھ کر دل دہلا جاتا ہے۔ ےہ وہ واقعات ہےں جو کہ منظر عام پر آگئے ۔ زےادہ تر وارداتوں مےں ان خواتےن کا شکار عزت بچانے کی خاطر چپ سادھ لےتا ہے ۔ اب ہم گزشتہ چند ماہ مےں ہوئے حسےناﺅں کی اداﺅں پر لٹنے اور جان سے ہاتھ دھونے والے اہم واقعات کا جائزہ لےتے ہےں۔سول لائن کے علاقہ برڈ وڈ روڈ کا رہائشی فیصل مختار او جی ڈی سی ایل حیدر آباد میں بطور انجینئرکام کرتا تھا ۔ شمیم نامی خاتون نے موبائل فون کے زرےعے فیصل مختار کو باتوں میں پھنسا کر علی ویو گلشن ہاﺅسنگ سوسائٹی بیدیاں روڈ کے علاقہ میں بلایا ۔ انجےنئرفیصل مختار خاتون کے بلانے پر وہاں چلا گیا خاتون نے اس کو ملنے کے بعد اپنے ساتھ گھر لے گئی۔ جہاں اس کا شوہر اور اس کے ساتھی پہلے سے موجود تھے۔ انہوں نے گن پوائنٹ پر فیصل مختار کو ےرغمال بنا کر اس کی جیب سے 15ہزار روپے،اے ٹی ایم کارڈ اور موبائل فون نکال لےا ۔جس کے بعد اس گروہ نے فیصل مختار سے اس کے اے ٹی ایم کارڈ کا کوڈ پوچھ کر بینک سے مزید 25ہزار روپے نکلوالئے ۔جس کے بعدسفاک ملزمان نے انجےنئر فیصل کو نشہ آور چائے پلا کر بے ہوش کر دیا اور پھر اس کو بے رحمی سے قتل کرکے لاش نشاط کالونی کے قریب گندے نالے میں پھینک دی ۔اس دوران مغوی انجےنئر فیصل مختار کے اہل خانہ نے اس کے اغواءکا مقدمہ تھانہ سول لائن میں درج کرا دیا ۔پولےس نے اغواءکے مقدمہ کی تفتیش کرتے ہوئے مغوی کے موبائل فون کا ریکارڈ نکلوا کر اس پر آنے والی کالوں اور بینک کے سی سی ٹی وی کےمرے مےں اے ٹی ایم سے پیسے نکلواتے ہوئے خاتون کو دیکھ کر ملزمان کو ٹریس کرکے علی ویو گلشن ہاﺅسنگ سوسائٹی بیدیاں روڈ سے گرفتار کرکے ان سے تفتیش کی۔ تو ملزمان نے اپنے گھناﺅنے جرم کا اقرار کرلیا ۔ پولیس نے ملزمان کی نشاندہی پر گندے نالے سے فیصل مختار کی لاش برآمد کرلی ۔ملزمہ شمےم ،اس کے خاوند ابراہیم ان کے ساتھی زاہد نے بتایا کہ انجےنئرفیصل مختار کو شمیم کے زرےعے ٹریپ کیا ۔انہوں نے اس کے اے ٹی ایم سے اب تک ایک لاکھ 75ہزار روپے نکلوائے ہیںجبکہ انہوں نے فیصل مختار کو اغواءکے دوسرے روز ہی قتل کر دیا تھا۔میاں بیوی ابراہیم اور شمیم کے چھ بچے ہیں ۔علی ویو سوسائٹی میں انہوں نے وارداتیں کرنے کے لئے علےحدہ سے مکان کرائے پر لیا ہوا تھا جبکہ ٹاﺅن شپ کے علاقہ میں ملزمان کا اپنا ذاتی گھر بھی ہے۔ ابراہیم سابقہ ریکارڈ یافتہ ہے اس کی جیل میں زاہد سے ملاقات ہوئی۔ ان دونوں نے جیل سے باہر نکلنے کے بعدشمےم کے ساتھ مل کر لوگوں کو پھنساکر وارداتوں کا پلان بنایا تھا ۔اسی طرح کا اےک دلخراش واقعہ مسلم ٹاﺅن کے علاقہ مےں بھی پےش آےا۔جس مےں دو لڑکےوں اور ان کے ساتھی نے چند روپوں کی خاطر لاہور پڑھنے کے لئے آنے والے معصوم طالبعلم کو موت کے گھاٹ اتار دےا۔واقعہ کے مطابق18سالہ نوجوان عرفان اکبر مقامی کالج مےں سےکنڈ ائےر کا طالب علم تھا۔اس کو عالےہ نامی لڑکی نے موبائل فون پر دوستی کر کے مسلم ٹاﺅن کے علاقہ مےں کرائے پر لی گئی اےک بےٹھک مےں بلواےا۔جہاں عالےہ نے اپنے ساتھی وسےم اور اس کی منگےتر فائزہ کے ساتھ مل کر عرفان اکبر سے کالج فےس کے35ہزار روپے چھےننے کے بعدسفاکےت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے سر پر ہتھوڑے کے پے در پے وار کرکے موت کے گھاٹ اُتار دےااورپھر مقتول کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے مختلف جگہوں پر پھےنگ دےا۔جس کے بعد ملزم وسےم سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقتول عرفان اکبر کے گھر والوں سے تےس لاکھ روپے تاوان کی رقم کا بھی مطالبہ کرتا رہا ۔پولےس نے جدےد طرےقوں کواستعمال کرتے ہوئے ملزم کی طر ف کی گئی ٹےلی فون کال کو ٹرےس کرتے ہوئے سراغ لگا کر ملزم وسےم اس کی ساتھی لڑکی عالےہ اور ملزم وسےم کی منگےتر فائزہ کو گرفتار کرکے تفتےش کی تو ملزمان نے انکشاف کےا کہ انہوں نے مقتول عرفان اکبر کو اغواءکے روز ہی قتل کر دےا تھا ۔پولےس نے ملزمان کی نشاندہی پر آلہ قتل ہتھوڑا بھی برآمدکرلےا ہے۔جوہر ٹاﺅن ڈی بلاک کا رہائشی مسقط پلٹ بزنس مین رانا شاہد زمان علی کسی کام کے سلسلہ مےں گوجرانوالہ گیامگر وہ گھر واپس نہ آیا۔ جس پر اس کے بیٹے حمزہ شاہد نے اپنے والد کے اغواءتھانہ جوہر ٹاﺅن میںمقدمہ ن درج کرا دیا ۔اس دوران نامعلوم ملزمان نے مغوی شاہد زمان علی کے بیٹے حمزہ شاہدسے اس کے والد کی رہائی کے بدلے20لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ۔ پولیس نے ملزمان کی کالز کو ٹریس کرکے ملزمہ سمیرا جاوید اور اس کے ساتھےوں کو گرفتار کے مغوی شاہد زمان علی کو غازی آباد کے علاقے سے بازیاب کرالیا ۔ ملزمہ سمیرا جاوید ضلع ننکانہ صاحب کی رہائشی ہے۔ اس کی تین سال قبل شاہد زمان علی سے گلبر گ کے علاقے میں دوستی ہوئی تھی۔ملزمہ سمیرانے مغوی شاہد زمان علی سے کہا کہ وہ بیوٹی پارلر کا کام جانتی ہے ۔وہ اس کو اپنے پاس مسقط میں سیٹ کرا دے ۔جس پر مغوی شاہد علی نے ملزمہ کو مسقط میں پارلر بنا کر دیا جو چل نہ سکا۔ جس پر اس نے سمیرا کو واپس پاکستان بھجوا دیا ۔سمےرا نے محمد خان نامی شخص کے ساتھ مل کر لوگوں کو پھنسا کر لوٹنے کا گےنگ بناےا اور غازی آباد کے علاقہ عثمان نگر میں کرائے پر مکان لیکر رہائش اختیار کرلی۔انہوں نے شاہد زمان علی کوتاوان کے لئے اغواءکرنے کا منصوبہ بنایا۔ محمد خان نے اپنے ساتھ دیگر دو ساتھےوں محمد زاہد اور زبیر کو بھی اس منصوبے مےں شامل کیا ۔سمیرا نے مغوی شاہد علی سے رابطہ کرکے اپنے پاس بلاےا اور اس کو اپنے ساتھیوں سمیت اغواءکرکے اس کے اہل خانہ سے20لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کےا اور نو لاکھ روپے رقم وصول کرلی۔ پولیس نے چاروں ملزمان سمیرا ، محمد خان، محمد زاہد اور زبیر کو گرفتار کرکے مغوی رانا شاہد زمان علی کو بازیاب کرالیاہے ۔ مزنگ کے رہائشی پراپرٹی ڈیلر اصغر بٹ کو بھی آمنہ نامی خاتون نے موبائل فون کے زرےعے دوستی کرنے کے بعد اپنے پاس بلا کر قتل کردےا تھا ۔پولےس کے مطابق مسرت نامی ملزم نے موبائل فون پر وائس چینجر کے ذرےعے آمنہ بن کر اصغر کو کال کی اور موبائل فون پر میسج بھی کیے اور اس کو اپنے جال میں پھنسا کراپنے پاس بلا کر فائرنگ کر کے قتل کر دےاتھا۔گلشن اقبال کے علاقہ سے پولیس نے چند روز قبل گھروں میںملازمہ کے بھےس مےں نوکری حاصل کرکے وارداتیں کرنے والی دو خواتین سعدیہ اور شازیہ کو گرفتار کرکے ان کے قبضہ سے 18لاکھ روپے مالیت کے طلائی زیورات ، نقدی اور دیگر سامان برآمد کیا ہے۔دوران تفتیش دونوں خواتےن نے درجنوں وارداتوں کا انکشاف کیا ۔ ملزمہ سعدیہ اور شازیہ نے بتایا کہ وہ لوگوں کے گھروں میں کام کاج حاصل کرکے وہاںاپنے ساتھےوں کی مدد سے وارداتیں کرتی تھیں۔اسلام پورہ کے علاقہ مےں پولےس نے چند روز قبل چوری کی وارداتےں کرنے والی اےک پڑھی لکھی گرےجوےٹ لڑکی کو دو ساتھی خواتےن سمےت گرفتار کر لےا جبکہ لاہور مےںاےک ےونےوسٹی مےںپڑھنے کے لئے آنے والی اےم بی اے کی طالبہ نے لالہ موسی سے جرمنی کے نےشنےلٹی ہولڈر فےملی کے چھ سالہ بچے کو تاوان کے لئے اس کے ٹےوشن سنٹر کے باہر سے کار پر اغوا ءکر لےا اور ورثا سے 30 لاکھ روپے کا مطالبہ کےا۔ پولےس نے جوہر ٹاو¿ن لاہور کے علاقہ مےں چھاپہ مار کر سے بچے کو بازےاب کرا لےا اور لڑکی کو گرفتار کر لےا ہے ۔ لڑکی ا ےک امےر گھرانے سے تعلق رکھتی ہے جس کا باپ لندن مےں مقےم ہے جبکہ بھائی آسٹرےلےا مےں زےرتعلےم ہے۔ملزمہ لڑکی جوئے کی لت مےں مبتلا تھی اور وہ جوئے کے لئے رقم حاصل کرنے کے لئے وارداتےںکرتی تھی ۔ان تمام حالات کو دےکھےں تو محسوس ہوتا ہے کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جرائم کی دنےا مےں خواتےن کی تشوےشناک حد تک اضافے کو روکنے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی اور عملا اقدامات کرےں ۔والدےن اپنی بچےوں کی اخلاقی تربےت کرےں اور ان پر نظر رکھےں کہ کہےں وہ منفی سرگرمےوں مےں تو شامل نہےں۔اس کے علاوہ حکومت بھی اپنا کردار ادا کرے۔موبائل فون پر رات کے اوقات مےں انتہائی سستے پےکج،ٹی وی پر اخلاق سوز ڈراموں مےںخواتےن کے منفی کردار کو ابھارنے والے مافےا کی سرکوبی کی جائے۔جب کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت خواتےن کی بڑھتی ہوئی واردوتوں کے سد باب کے لئے نئی قانون سازی بھی کرے۔
نوسر باز حسیناﺅں کے گروہ ........ لوگوں کو لوٹ کر موت کے گھاٹ اتارنے لگے
Jun 11, 2013