صدر کے خطاب سے قبل بینظیر کی تصویر ڈائس پر رکھی گئی صدارتی خطاب کی جھلکیاں

اسلام آباد (اے پی پی+آئی این پی) صدر زرداری کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود تھے۔ خطاب کے موقع پر مہمانوں کی تمام گیلریوں سمیت پریس گیلری بھی صحافیوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔صدر خطاب کیلئے ڈائس پر آئے تو سٹاف نے محترمہ بینظیر بھٹو کی تصویر ڈائس پر سجا دی۔ صدر زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے بھی مہمانوں کی گیلری میں بیٹھ کر خطاب سنا۔ صدر کے خطاب کے موقع پر ایوان میں نہ کوئی نعرہ لگا نہ ہی کسی نے کوئی آواز بلند کی اور ایوان کی کارروائی نظم و ضبط کے ساتھ احسن انداز میں انجام پائی۔ صدر کا خطاب امریکہ، کینیڈا، سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے سفارتکاروں نے بھی سنا۔مشترکہ اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی نے کی۔ قومی اسمبلی ہال میں سپیکر کے دائیں جانب صدر زرداری جبکہ بائیں جانب چیئرمین سینٹ براجمان تھے۔ صدر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کے ہمراہ ایوان سے چلے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور خاتون وزیر سائرہ افضل تارڑ سے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین ارکان نے ملاقات کی اور انہیں وزیر مملکت بننے پر مبارکباد دی۔ آئی این پی کے مطابق صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے مہمانوں کے اعزاز میں دی جانے والی چائے کی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر صدر اور وزیراعظم نواز شریف کا آمنا سامنا ہوا تو دونوں انتہائی گرم جوشی سے ایک دوسرے سے گلے ملے۔ وزیر اعظم نے صدر کو پارلیمنٹ سے ان کے جامع خطاب پر مبارکباد دی۔آفتاب شیرپاﺅ، فہمیدہ مرزا، جاوید ہاشمی سمیت متعدد ارکان صدارتی خطاب شروع ہونے کے بعد ایوان میں آئے۔ صدر زرداری خطاب کے لئے 4:40 پر ایوان میں داخل ہوئے، قومی ترانے اور تلاوت قر آن پاک کے فوراً بعد سپیکر نے صدر کو خطاب کی دعوت دی، صدر نے پونے 5 بجے اپنے خطاب کا آغاز کیا۔ قومی ترانہ ‘ تلاوت اور صدارتی خطاب سمیت پوری تقریب تقریباً 25منٹ میں ختم ہو گئی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...