ٹیکس‘ بل دینے والوں کو بجلی کی فراہمی پہلی ترجیح‘ مساوی تقسیم کا فارمولا بنایا جائے: جسٹس افتخار

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں لوڈشیڈنگ توانائی بحران کے حوالے سے ازخود نوٹس مقدمہ کی سماعت میں عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ تمام شراکت داروں کا اجلاس طلب کرکے بجلی کی مساوی تقسیم کا فارمولا تیار کیا جائے، اس فارمولے کی بنیاد پر بنائی گئی رپورٹ 18 جون تک عدالت میں پیش کی جائے پیپکو کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 18ویںترمیم کے مطابق نکلنے والے معدنی ذخائر پر پہلے اس صوبے کا حق ہے یہی وجہ ہے کہ بلوچستان اور سندھ میںگیس کی لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر ہے پنجاب کو سپلائی یہاں سے ہوتی اسی لئے سب سے زےادہ بجلی اور گیس لوڈشیڈنگ پنجاب میں ہو رہی ہے بلوں کی ادائیگی کا تناسب بھی ساٹھ فیصد ہے باقی چالیس فیصد ادائگیاں سب پر تقسیم ہیں ۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہاکہ ٹیکس اور بل ادا کرنے والے گھریلو صارفین کو بجلی کی فراہمی کیلئے پہلی ترجیح ہونی چاہیے دفاعی تنصیبات کو بھی بجلی کی فراہمی میں ترجیح دی جانی چاہیے، بل ادا نہ کرنے والوں کی بجلی بند کی جائے یہ کہاں کا اصول ہے جو بجلی چوری کرتے سب سے زےادہ بجلی بھی ان کو دی جارہی ہے سخت گرمی سے مرنے والے عوام کو ہر صورت بجلی دینا ہوگی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بجلی کی فراہمی اور لوڈشیڈنگ کے شیڈول سے متعلق عدالتی حکم پر روح کے مطابق عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی تقسیم کا فارمولا درست نہیں ہو سکا، گھریلو صارفین اور صنعتوں کو بجلی فراہمی کا نظام بہتر کیا جانا چاہئے، بظاہر اداروں میں عدم تعاون کی وجہ سے ایک گھنٹہ بجلی فراہم کی جاتی ہے اور ایک گھنٹہ لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے جوائنٹ سکرٹری ضرغام اسحاق نے بتایا کہ 384 ملین روپے کے بقاےا جات ہیں جن میں سے پرائیویٹ سیکٹر سے 239 ملین روپے وصول کرنے ہیں ، لوڈشیڈنگ فارمولے کے تحت کی جارہی ہے، بجلی کی 30فیصد کمی کا سامنا ہے، دیہی علاقوں میں 12، اسلام آباد میں 10، صنعتوں کیلئے 10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ طے کیا ہے۔ گیس کی بندش سے 4 مقدمے بازی کی وجہ سے 3 اور 2پلانٹس ٹیکنیکل وجوہات کی بنا پر بند ہیں ان کے چلنے سے 1100میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی، جام شورو پلانٹ کی انشورنس ہے اور گدو کی جزوی طور پر گدوپلانٹ میں 22، 23 کو جو آگ لگی اس میں ایک جنریٹر جل گےا ڈیڑھ ماہ میں ٹھیک ہونے پر 22 کروڑ کا خرچہ ہے جبکہ واپڈا کے انجنئیر کہا کہنا تھا کہ 21 ارب کا نقصان ہوا ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ ارسا کے ملک سلمان نے بتاےا کہ منگلا میں پانی کی کمی کی وجہ سے صرف 450میگا واٹ کا شارٹ فال ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 30فیصد بجلی کمی کی وجہ سے 10سے 12گھنٹے لوڈشیڈنگ کیسے ممکن ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں نظام میں وافر مقدار میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بجلی کا پری پیڈ نظام وضع کیا جائے، اس کے بغیر لائن لاسز اور بجلی چوری سے نہیں بچا جا سکتا۔ سماعت 18جون تک ملتوی کردی گئی۔چیف جسٹس/لوڈشیڈنگ 





 

ای پیپر دی نیشن