اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت بجٹ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے آٹھ کھرب انہتر ارب ایک کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ تقریر کے دوران وزیرخزانہ اردو ،انگلش اورسندھی میں خطاب کرتے رہے.اپوزیشن کے شورشرابے کے دوران مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر جاری رکھی.
بجٹ میں 14ارب 61کروڑ خسارہ دکھایا گیا ۔ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے تعلیم کو ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہے۔ بجٹ کا 28فیصد حصہ تعلیم کے لئے مختص کیا گیا ہے ۔ تعلیم کے لئے 160 ارب 70کروڑ روپے مختص کئے جارہے ہیں۔ تعلیم کی بجٹ گذشتہ سال کی نسبت 11فیصد سے زیادہ ہے۔ سکولوں کے لئے 4.68بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ سکولوں اور کالجوں کی مرمت کے لئے 5.4بلین روپے رکھے گئےہیں۔ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرم کے لئے 2سو 25ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال کی نسبت 39فیصد زیادہ ہے۔ سماجی بہبود، خصوصی تعلیم ،اسپورٹس ،اقلیتی امور کے بجٹ میں ساڑے 65فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اقلیتوں کی امداد کے لئے بجٹ میں 200فیصد اضافہ کرکے اسے تین کروڑ کردیا گیا ہے۔ رواں سال ایک سو چوبیس ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف رکھا گیا ہے۔ وزیرخزانہ کے مطابق سندھ روینیو بورڈ کو 61ارب روپے کی وصولیوں کا ہدف دیا گیا ہے، گذشتہ سال محصولات کی وصولیوں کا ہدف 154بلین تھا، جو اس سال 24فیصد زیادہ ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں ہے جو عام آدمی پر اثرانداز ہو۔ جی ایس ٹی آن سروسز کی خدمات پر ٹیکس 14فیصد سے گھٹا کر 13فیصد کررہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ شفافیت اور احتساب پر مشتمل نیا سسٹم متعارف کرایا ہے۔ لگژری اشیا کی خریداری کو کنٹرول رکھا جارہا ہے۔ سڑکوں کی مرمت کے لئے 4ارب روپے فراہم کئے گئے ہیں۔ اسپتالوں کی مرمت کے لئے چالیس کروڑ 10 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے کاشتکاروں کیلئے 1500زرعی آلات آدھی قیمت پردیئے جائیں گے۔ بجٹ میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 10 ارب مختص کئے گئے ہیں۔