ماہ جون کے آغاز میں افغانستان کی حکومت نے پاک چین تجارتی کاریڈو کی حمایت میں ایک بیان دیا تو مجھے محسوس ہوا کہ افغانستان بھارت کے سازشی شکنجے سے نکل آیا ہے اور افغان حکومت پر بھارتی بدنیتی واضح ہو گئی ہے میں نے افغان حکومت کو داد دیتے ہوئے ایک قطعہ لکھا جو روزنامہ نوائے وقت کی اشاعت چھ جون میں شائع ہوا۔ یہ قطعہ کچھ یوں تھا۔ اس کا عنوان تھا۔ بھارتی بدنیتی ....
ان کو گم راہی کا دیتا ہے سبق
پاک دھرتی کا مخالف جان کر
شکر ہے کہ چینی کاریڈور میں
آ گئے افغان سیدھی راہ پر
لیکن افسوس چھ جون کے فوراً بعد افغانستان نے پاکستان کے خلاف حسب معمول جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے شروع کر دیئے افغانستان میں ہونے والے دھماکے دہشت گرد تنظیم داعش نے کروائے اور اس کی ذمہ داری بھی قبول کی لیکن افغان حکومت کے ترجمانوں نے اپنے بیانات میں الزام لگایا کہ ان قاتلانہ حملوں کے پس پردہ حکومت پاکستان کا ہاتھ ہے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کابل میں ہونے والے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ان دھماکوں نے پاکستانی حکومت کو بھی فکرمند کر دیا ہے افغان حکومت کو چاہئے کہ پاکستان پر الزام دھرنے کی بجائے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرے۔ پاکستان اس کوشش میں ہر سطح پر مدد کرنے کو تیار ہے لیکن افغانستان کو اپنے اندرونی مسائل دوسرے ممالک سے منسوب کرنے کا رویہ ترک کرنا ہوگا پاکستان کی جانب سے ٹھوس شواہد کابل انتظامیہ کو پیش کئے جا چکے ہیں کہ داعش اور دوسری دہشتگرد تنظیموں نے افغانستان میں محفوظ ٹھکانے بنا رکھے ہیں ان ٹھکانوں پر پاکستانی افواج نے افغانستان کے اندر کاررائی کرکے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے افغانستان میں قائم دہشت گرد تنظیموں کے دہشت گردوں کو خود کش حملوں کی تربیت دیکر پاکستان بھجوایا جاتا ہے لیکن اس صورتحال کی تصدیق کے باوجود سرحدی کشیدگی بڑھانے کیلئے افغان حکومت نے بھارتی شہ پر بھارتی لب و لہجہ میں پاکستان ہی کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ جبکہ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستان کے اندر بھارتی ”را“ کی دہشت گرد کارروائیوں میں افغان ایجنسی ”این ڈی ایس“ بھی برابر کا حصہ ڈال رہی ہے پاکستان میں چھوڑے گئے بہت سے جاسوس جن میں افغان بھی شامل ہیں بھارت کے دہشت گرد گرفتار جاسوس کلبھوشن کی نشاندہی پر گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ پاکستان اس حوالے سے نہ صرف یہ کہ کابل انتظامیہ کو بلکہ اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والے تمام بین الاقوامی اداروں کو بھی بھارت اور افغانستان گٹھ جوڑ کے پاکستان دشمنی مضمرات سے آگاہ کر چکا ہے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھی کابل کے ان الزامات کو کہ پاکستان ان دھماکوں کی سازش میں ملوث ہے، پرزور الفاظ میں مسترد کیا ہے انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کو پاکستان کے خلاف بے بنیاد نفرت انگیز مہم بند کر دینی چاہئے افغانستان صدر کی باتوں سے یہ حقیقت پایہ¿ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ وہ بھارت کی پاکستان دشمن پالیسی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی کے الزامات مندرجہ ذیل شعر کی تصویر دکھائی دیتے ہیں ....
جھلک رہا ہے سچ یہ ان کی باتوں میں
کھیل رہے ہیں ہندوستان کے ہاتھوں میں
اس حقیقت کا ثبوت افغان صدر اشر غنی کی وہ تقریر ہے جو انہوں نے حال ہی میںکابل میں منعقدہ بین الاقوامی امن کانفرنس میں کی اشرف غنی نے اس تقریر دل گیر میں ہرزہ سرائی کی کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے غیر اعلانیہ جنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے افغان حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی کہ پاکستان ہم سے کیا چاہتا ہے وہ کیوں افغانستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کر رہا ہے اس بیان سے کچھ عرصہ قبل افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اس دورے میں پاکستان کے وفاقی وزرائ، وزیراعظم سے ملاقاتوں کے علاوہ جی ایچ کیو کا دورہ بھی کیا اور پاکستان کے فوجی سربراہوں سے بھی ملاقات کیا ور حوصلہ افزاءتاثرات کا اظہار کیا لیکن واپس افغانستان پہنچتے ہی انہوں نے بھارت کی انگشت بازی پر پلٹا کھایا۔ بھارتی وزیراعظم نے گوادر پورٹ کے خلاف انہیں اکسایا اور افغانستان کے ساتھ دفاعی تعاون کے کچھ معاہدے بھی کئے اس طرح افغانستان کو بھارتی رنگ میں رنگ دیا نتیجہ یہ کہ پاکستان کی سلامتی اور گوادر بندر گاہ کی کامیابی کے خلاف افغان حکومت بھی بھارتی سازش میں شریک ہو گئی اور دہشت گردی کی ہر کارروائی کا الزام پاکستان پر لگانے کا وطیرہ اختیار کر لیا۔ نتیجہ یہ کہ پاکستان افغان سرحد کے پار سے ہونے والی سکیورٹی ایجنسی کی شرانگیز کارروائیوں کا م¶ثر جواب دینے پر مجبور ہو گیا اور جب پاکستانی فوج نے ان شر انگیزیوں پر بھرپور کارروائی کی تو افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اعلانیہ اعتراف کیا کہ ہم سرحدوں پر پاکستان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ اس تمام صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے 6 جون کو پاکستانی افواج کے کور کمانڈرز کی ایک کانفرنس میں افغانی الزامات کا جائزہ لیا گیا اور افغان الزامات کی واضح تردید کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان حکومت اور فوج ہر طرح کی معاونت کیلئے تیار ہے لیکن بھارتی انگشت بازی کا کیا ہوگا۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا