مکرمی!سلیمان کھوکھر صاحب ’’تحریک استقلال :عروج و زوال‘‘(نوائے وقت13مئی2017ئ)میں لکھتے ہیں :’’ایک ہی رات میں صدر عبدالرحیم سوئیکا رنوکا تختہ الٹ کر جنرل سوہار تو نے 2لاکھ آدمیوں کو سوشلسٹ قرار دے کر قتل کردیاتھا۔‘‘حقیقت کھوکھر صاحب کے بیان سے مختلف ہے۔بات سوہارتو کے 2لاکھ آدمیوں کو سوشلسٹ حقیقت قراردے کر ہلاک کرنے کی نہیں تھی بلکہ انڈونیشی کمونسٹ پارٹی نے کرنل انتونگ (غیر مسلم)وغیرہ کے ساتھ مل کر ملک میں کمونسٹ انقلاب برپا کرنے کی کوشش میں چھ جرنیلوں کو گھروں سے اغوا کر کے انھیں تشدد سے ہلاک کر دیا تھااور ان کی لاشیںایک کنویں میں ڈال دی تھیں۔یہ سانحہ30ستمبر1965ء کوپیش آیا تھا۔2جرنیل باغیوں کے ہاتھ نہیں لگے تھے۔وزیر دفاع جنرل عبدالحارث نشوسن کو ان کے مرشد نے رات گھر پہ گزرانے کے بجائے دریاکے کنارے گزرانے کی ہدایت کی تھی ۔اسی طرح جنرل سوہارتو آرمی چیف بھی رات کسی دوست کے ہاں ٹھہرے ہوئے تھے ۔یوں ان دونوں جرنیلوں نے ہیڈ کوارٹر پہنچ کر صورت حال سنبھال لی اور فوجی انقلاب کی سازش ناکام بنا دی تھی کرنل انتونگ نے ڈیڑھ دو سال گوریلا جنگ جاری رکھی تھی اور پھر ملک سے فرار ہوگیاتھا۔اس بغاوت میں جو لوگ مارے گئے ان کی ہلاکت کے ذمہ دار جنرل سوہارتو نہیں باغی کرنل انتونگ اور اس کے حامیوں کا ٹولہ تھا جنھوں نے خونریز انقلاب برپا کرنے کی کوشش کی تھی۔ایسی خلاف حقیقت بیان کرنے سے اعتراض کرنا چاہیے۔ (محسن فارانی،دارلسلام،لاہور)