لاہور ( سپیشل رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ امریکہ دجالی تہذیب کی صورت میں عالم اسلام پر حملہ آور ہے اوراسے تقسیم در تقسیم کرنا چاہتا ہے ، ماضی میں بھی مسلمانوں کو شیعہ سنی کی بنیاد پر لڑایا گیا اور نقصان صرف اور صرف مسلمانوں کا ہوا۔ عالمی استعمار کی افواج نے عالم اسلا م پر غیر اعلانیہ قبضہ کیا ہوا ہے ،قطر ، ایران ، سعودی عرب بحران سے پوری امت اور عالم اسلا م پریشان ہے ، یہ بحران پورے عالم اسلام کے لیے خطر ناک ہے ، ترکی اور پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بحران کو ختم کرائیں ، عالم اسلام کو لڑا کر معدنیات ، تیل کے ذخائر سونے اور سمندروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،کشیدگی بڑھی تو پاکستان کو بھ نقصان ہوگا ۔ جماعت اسلامی عالم اسلام کے سفیروں سے رابطوں اور ملاقاتوں کا پروگرام تشکیل دے چکی اور بہت جلد رابطے شروع کیے جائیں گے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بجٹ میں کراچی کو اس کے جائز حصے سے محروم رکھا ہے ۔ ڈھائی کروڑ کے شہر کے لیے کوئی خاطر خواہ رقم مختص نہیں کی گئی ۔ کراچی کو نظر انداز کیا گیا ۔ بڑے افسو س کی بات ہے کہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں جماعت اسلامی ضلع شرقی کے تحت گلشن اقبال کی مسجد میں دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ دعوت افطار میں قوت سماعت و گویائی سے محروم افراد کی ایک ٹیم نے بھی شرکت کی جن کے لیے مترجم کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔ سراج الحق نے مترجم سے ملاقات کی اور اس کے حوصلے کو سراہا ۔ دو بچوں نے سراج الحق کو اپنی جیب خرچ کی جمع شدہ رقم بطور عطیہ پیش کی ۔ سراج الحق نے کہا کہ رمضان ظاہری و باطنی ، انفراد ی اور اجتماعی فرد کو معاشرے کو انقلاب کے لیے تیار کرنے کا مہینہ ہے ۔ روزہ کے اجر کا اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لیا ہے کہ میں جتنا چاہوں اس کا اجر دوں ۔ انہوں نے کہا حکمرانوں کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے ہی ملک بحران اور عوام مسائل سے دوچار ہیں بڑے افسو س کی بات ہے کہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن وہ یاد رکھیں کہ وہ اب احتساب سے بچ نہیں سکیں گے ملک کی دولت کو لوٹنے والوں کو حساب دینا ہوگا ۔ دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کا غیر معمولی اجلاس 7 جولائی کو منصورہ لاہور میں طلب کرلیا جو تین دن جاری رہے گا۔ اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری‘ انتخابات کی تیاری ‘ رابطہ عوام مہم اور ملک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔