لندن (آن لائن) برطانیہ میں وزیراعظم تھریسامے کیخلاف انتخابات میں اکثریت نہملنے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے پرمستعفی ہونے کیلئے دباو¿ بڑھتا جا رہا ہے اور اب ملک میں ان کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ پھوٹ پڑا ہے۔ برطانوی انتخابات میں تھریسامے بظاہرتوجیت گئیں لیکن دارالعلوم کی کئی سیٹیں ہارنے کے بعد ان پراپنی ہی پارٹی سے مستعفی ہونے کیلئے دباﺅبڑھتا جارہا ہے۔ 10۔ ڈاﺅننگ سٹریٹ کے باہر سینکڑوں مظاہرین نے پلے کارڈزاٹھا رکھے تھے اورمیگا فون کے ذریعے نعرے بازی کی گئی ۔ مظاہرین کا کہنا تھا انتخابات کے بعد اب وزیراعظم کو عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔دوسری طرف میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ اگرفوراً نہیں تو چند ماہ میں حالات اس کروٹ بیٹھیں گے کہ تھریسامے کومستعفی ہونا ہی پڑیگا۔ اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر لندن کے سابق مئیر بورس جانسن برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔ادھر لیبر پارٹی انتخابات میں اپنی اچھی کارکردگی پرجشن منا رہی ہے اورانکے رہنما جیرمی کوربن نے کہا ہے وہ اتحادیوں کیساتھ ملکر حکومت تشکیل دینے کیلئے تیارہیں۔ برطانوی سیاسی تاریخ کے بدترین انتخابات نے کئی سوالیہ نشان چھوڑدیئے ہیں اوریورپی یونین سے برطانوی انخلا پر بھی سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے۔
”اکثریت نہیں ملی تو تھریسامے مستفیٰ ہو جائیں“برطانیہ میں مظاہرے ، پارٹی کے اندر سے بھی دباﺅ
Jun 11, 2017