زرداری پنجاب کی ٹکٹوں پر مشاورت کیلئے لاہور پہنچ گئے، اعلیٰ قیادت طلب

لاہور (سید شعیب الدین احمد) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر سابق صدر مملکت اتوار کی شام ”ٹکٹوں کا فیصلہ“ کرنے لاہور پہنچ گئے۔ آصف زرداری جو کہ پیپلز پارٹی کے اصل گڑھ اور ان کی امیدوں کا مرکز سندھ کے ٹکٹوں کا فیصلہ کرکے لاہور پہنچے ہیں۔ انہیں یقیناً صورتحال کا اندازہ ہو گا مگر اصل اندازہ انہیں اب ہو گا جب انہیں پتہ چلے گا کہ پنجاب کی بیشتر سیٹوں پر ان کے پاس جیتنے کی اہلیت رکھنے والے امیدواروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو شاید حقیقت کا علم نہیں یا پھر وہ جان بوجھ کر حقائق سے آنکھیں چرا رہے ہیں۔ 2013ءکے انتخابات میں انہوں نے طالبان کا ہوا دکھا کر الیکشن مہم سے گریز کیا۔ اب یہ بہانہ نہیں چلے گا۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ پنجاب میں اب مقابلہ صرف مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف میں ہے۔ صوبائی دارالحکومت جہاں کی چاروں نشستیں 1970ءمیں مسلم لیگ کو ہرا کر ”بھٹوز“ نے جیتیں اب حالت یہ ہے کہ یہاں جیتنے کی اہلیت تو دور کی بات ضمانتیں بچانے والے امیدوار نظر نہیں آ رہے۔ پیپلز پارٹی کے بیشتر رہنما الیکشن لڑنے سے کترا رہے ہیں انہیں علم ہے کہ اس ”جنگ“ میں انہیں دو طرف سے مار پڑے گی اور ”عزت سادات“ بھی چھن جائے گی۔ آصف زرداری جن کی مفاہمانہ سیاست، نواز شریف سے بغلگیر ہونے، مسکراہٹوں کے تبادلے، پرتکلف کھانے، 5 سال کی حکومت کا وقت تو دے گئے مگر پیپلز پارٹی کا جیالا جو بینظیر بھٹو کا دیوانہ تھا اپنی لیڈر کو دی گئی گالیوں کو بھلا نہ سکا۔ جیالا اپنی لیڈر شپ سے ایسا مایوس ہوا کہ پارٹی چھوڑ گیا، گھر بیٹھ گیا یا تحریک انصاف کا حصہ بن گیا۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے اگر پنجاب میں ”کچھ“ کرنا تھا تو انہیں چاہئے تھا کہ بلاول کو لاہور سے الیکشن لڑا دیتے۔ پنجاب میں پیپلز پارٹی کا الیکشن بن جاتا۔ بلاول کے طفیل کچھ لوگوں کا بھلا بھی ہو جاتا مگر آصف زرداری نے بلاول بھٹو کی لگامیں کھینچ کر انہیں اپنی نشست پر کھڑا کرنا زیادہ مناسب سمجھا۔ جس سے یوتھ اور پرانا جیالا دونوں مایوس ہوئے۔ یہی جیالا اب آصف زرداری کی پالیسیوں کی وجہ سے بالکل لاتعلق ہے۔ لاہور کے جیالے پنجاب کی تنظیم کو مسترد کرتے ہیں۔ لاہور کے اصل جیالوں کو آگے نہیں آنے دیتی۔ بلاول ہاﺅس میں آج کیا ہو گا۔ اس کی خبر تو اب کل ہی منظر عام پر آ سکے گی۔
زرداری/ لاہور

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...