لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ ن کی لاہور سے قومی اسمبلی کی 14 اور صوبائی اسمبلی کی 30 نشستوں کے لئے پارٹی ٹکٹ کے خواہش مندوں کے انٹرویو گزشتہ روز ہو گئے۔ تمام امیدواروں سے انٹرویو سے پہلے حلف نامہ لیا گیا ٹکٹ کا کچھ بھی فیصلہ ہونے کی صورت میں پارٹی فیصلے کی پابندی کی جائے گی۔ اگرچہ اس سے پہلے دیگر اضلاع کے امیدواروں سے بھی حلف نامہ لیا گیا ہے۔ لاہور کے دیہی علاقوں سے قومی، صوبائی اسمبلی میں بعض نشستوں پر کھوکھر برادران ملک افضل کھوکھر، سیف الملوک کھوکھر، فیصل کھوکھر اور حال ہی میں مسلم لیگ ن میں شامل کئے جانے والے عبدالرشید بھٹی کی ٹکٹوں کے حوالے سے مسلم لیگ ن ضلع لاہور کے سابق صدر چودھری عبدالغفور میو پھٹ پڑے۔ میاں نوازشریف نے چودھری غفور میو سے کہا ”چودھری صاحب آپ ایسے تو نہ تھے“ چودھری غفور نے ترکی بہ ترکی جواب دیا ”قائد محترم آپ تک سچی بات پہنچانا میرا فرض ہے“۔ این اے 123 کے لئے ملک ریاض اور احسن کے نیچے ممبر صوبائی اسمبلی رہنے والے غزالی سلیم بٹ میں ٹکٹ کے لئے قائدین کے سامنے ٹاکرا ہو گیا۔ غزالی سلیم بٹ نے ملک ریاض کو ٹھیکیدار گروپ اور ملک ریاض نے غزالی بٹ کو جواریوں کا سرپرست قرار دے دیا۔ این اے 126 میںمیاں مرغوب اور مہر اشتیاق کی ٹکٹ کے فیصلے کو م¶خر کر دیا گیا۔ ذیلی صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 151 میں چودھری باقرحسین، مہر شبیر ہیرو، شعیب خان نیازی، بجاش خان نیازی ودیگر آمنے سامنے۔ چودھری باقر حسین نے پی پی 151 کو آرائیں برادری کا حلقہ قرار دے دیا اور ٹکٹ کے لئے اپنا کلیم پیش کیا۔ شعیب خان نیازی نے کہا آپ میرے نام کے ساتھ آرائیں کا چاہے اضافہ کر لیں مجھے اعتراض نہیں۔ این اے 125 والوں نے مقامی امیدوار لانے کا مطالبہ کر دیا۔ ماضی میں منتخب ہونے والے بڑے قائدین جنہوں نے پلٹ کر حلقے کو نہیں دیکھا اور عوام بے آسرا ہوگئے۔ اس کے صوبائی حلقے سے بلال یاسین کے خلاف چیئرمین یونین کونسل ایاز ببی پھٹ پڑے تاہم سابق کوآرڈینیٹر سابق وزیراعلی شہباز شریف، عثمان تنویر بٹ نے کہا بلال یاسین کے حوالے سے ان کے بھی تحفظات ہیں لیکن اس وقت مسلم لیگ اور شریف فیملی پر جو وقت ہے اسے سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اپنے تحفظات کو ایک طرف رکھ دینا چاہئے لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا این اے125 میں اور اس کے ذیلی صوائی حلقوں میں مقامی امیدوار لائیں۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 سے ٹکٹ کے خواہش مند زعیم قادری نے اپنی پارٹی خدمات کا ذکر کیا اور بتایا وہ خاندانی مسلم لیگی ہیں، اپنے دادا، تایا، والد اور والدہ کی مسلم لیگ کے لئے خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات کا گلہ کیا مشرف دور میں وہ جیل سے رہا ہو کر آئے تو انہیں مسلم لیگ ن پنجاب کے جنرل سیکرٹری کے عہدے سے الگ کر دیا گیا۔ میاں نوازشریف نے ان کی بات سن کر انہیں تشریف رکھنے کے لئے کہا۔ قومی اسمبلی کے حلقہ136 رائے ونڈ کی ٹکٹ کے خواہش مند چودھری عبدالغفور میو نے وہاں سے ملک سیف الملوک کے ٹکٹ کا خواہش مند ہونے کا سخت برا منایا اور کہا کہ وہاں سے ٹکٹ ہمارا حق ہے۔ ہم 50 ہزار میو یہاں آباد ہی۔ ہمارے خاندان نے پاکستان کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے بتایا وہ پانچ الیکشن لڑ چکے ہیں جن میںسے چار میں کامیابی حاصل کرکے ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے اور 2013 میں میاں نوازشریف صاحب آپ نے دریافت کیا آپ نے اپنا الیکشن لڑنا ہے یا میرا الیکشن لڑو گے۔ قائد محترم میں نے آپ کا الیکشن لڑنے کو فوقیت دی اور آپ سرگودھا سے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرکے جیتے۔ یہاں میرے خالی کئے گئے حلقے سے میاں نوازشریف نے الیکشن لڑا اور جیت کر جب نشست خالی کی تو ایک لوٹے کو دے دی۔ این اے 136 پر ملک افضل کھوکھر کو ٹکٹ دیئے جانے کے خلاف دلائل دیتے ہوئے چودھری غفور نے کہا انہوں نے مسلم لیگ ن کو بہت نقصان پہنچایا۔ انہوں نے رائے ونڈ ٹاﺅن کمیٹی کا چیئرمین میاں مبشر کو بنایا جس نے شہباز شریف کا جنازہ نکالا اور پتلے جلائے تھے۔ انہوں نے یونین کونسل 272 کا چیئرمین داﺅد میو کو بنایا جو 2013 کے الیکشن میں میاں شہبازشریف کے خلاف امیدوار کا پولنگ ایجنٹ تھا۔ چودھری غفور کا دعوی ہے میو برادری کے50 ہزار ووٹر ہیں جبکہ کھوکھر ایک ہزار بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے خود کو ٹکٹ کا زیادہ حقدار قرار دیا۔ چودھری غفور نے اپنی گفتگو میں اشعار کا سہارا بھی لیا....
لوگ منتظر ہی رہے کہ مجھے ٹوٹا ہوا دیکھیں محسن
اور اک ہم تھے کہ ظلم سہہ سہہ پتھر ہو گئے
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی160 کے ٹکٹ کے متعدد امیدواروں نے پچھلے الیکشن میں ہارے ہوئے امیدواروںکو ٹکٹ دینے کی مخالفت کی اور کہا علامہ اقبال ٹاﺅن کی یونین کونسلوں کے منتخب نمائندوں کی رائے کی روشنی میں ٹکٹ دیا جائے۔
لاہور ٹکٹ
لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی پارلیمانی بورڈ نے چھٹے روز بھی ماڈل ٹاﺅن ایچ 180 میں امیدواروں کے چناﺅ کے لئے انٹرویوز کئے۔ انٹرویوز کا پہلا مرحلہ میاں نواز شریف کی صدارت میں ہوا جبکہ قبل دوپہر میاں شہباز شریف بھی پارلیمانی بورڈ میں شامل ہوگئے۔ میاں نواز شریف لاہور سے قومی اسمبلی کے 14 حلقوں کے انٹرویوز مکمل ہونے کے بعد اپنی صاحبزادی مریم نواز شریف کے ہمراہ چلے گئے جبکہ پارلیمانی بورڈ نے دو جگہوں پر الگ الگ صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ کے خواہشمندوں سے انٹرویوز لینے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اوپر والی منزل پر میاں شہباز شریف و دیگر نے انٹرویوز لئے جبکہ نیچے والے ہال میں پرویز ملک، سردار ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق نے انٹرویوز لئے۔ ذرائع نے بتایا امیدواران پر غور کیا گیا تاہم امیدواروں کی حتمی فہرست تاحال تیار نہیں کی گئی۔ این اے 123 سے ملک ریاض، غزالی سلیم بٹ اور پرویز ملک، این اے 124 میاں حمزہ شہباز، این اے 125 پرویز ملک، سردار ایاز صادق، میاں مرغوب، وحید عالم خان، این اے 126 میاں مرغوب احمد، مہر اشتیاق، رانا مشہود احمد خان، این اے 127 مریم نواز شریف، پرویز ملک، این اے 128 شیخ روحیل اصغر، سہیل شوکت بٹ، این اے 129 خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق، سردار ایاز صادق، سہیل شوکت بٹ، این اے 130 خواجہ احمد حسان، سردار ایاز صادق، سید زعیم حسین قادری، حافظ محمد نعمان، این اے 131 خواجہ سعد رفیق، این اے 132 میاں شہباز شریف، این اے 133 سردار ایاز صادق، پرویز ملک، خواجہ عمران نذیر، این اے 134 شازیہ مبشر اقبال، خواجہ عمران نذیر، این اے 135 ملک سیف الملوک کھوکھر، این اے 136 ملک افضل کھوکھر، چوہدری عبدالغفور میو کے ناموں پر غور کیا گیا۔ پی پی 145 ملک ریاض، عمران گورایا، رانا احسن شرافت، پی پی 146 میاں شجاع الرحمن، حاجی محمد حنیف، پی پی 147 بلال یٰسین، عثمان تنویر بٹ، حافظ ایاز بوبی، پی پی 148 چوہدری شہباز، غزالی سلیم بٹ، باﺅ محمد اختر، پی پی 149 ماجد ظہور، وحید عالم خان، میاں مرغوب، سید محمد عظمت، پی پی 150 بلال یٰسین، عثمان تنویر بٹ، ایاز بوبی، پی پی 151 مہر اشتیاق، چوہدری باقر حسین، مہر شبیر ہیرو، میاں حافظ نعمان، پی پی 152 رانا مشہود، شعیب خان نیازی، بجاش خان نیازی، میاں مرغوب احمد، پی پی 153 خواجہ عمران نذیر، باﺅ محمد اختر، پی پی 154 باﺅ محمد اختر، ملک محمد وحید، چوہدری علی عدنان، خرم روحیل، وحید گل اور میاں نوید انجم، پی پی 155 غلام حبیب اعوان، رانا تجمل حسین، منیب علیم اعوان، پی پی 156 ملک وحید، رانا تجمل حسین، چوہدری علی عدنان، پی پی 158 خواجہ سلمان رفیق، محمد علی میاں، انجم بٹ، پی پی 159 خواجہ احمد حسان، حافظ نعمان، زبیر گل، رانا احسن شرافت، محمد علی میاں، پی پی 160 سید توصیف شاہ، حافظ نعمان، طاہر سندھو، خواجہ سعد فرخ، رانا اختر، پی پی 161 فیصل سیف الملوک کھوکھر، پی پی 164 زین شوکت علی، سہیل شوکت بٹ، غلام حبیب اعوان، پی پی 166 خواجہ عمران نذیر، رمضان صدیق بھٹی، پی پی 167 سید زعیم حسین قادری، میاں محمد سلیم، پی پی 168 رمضان صدیق بھٹی، خواجہ عمران نذیر، رانا خالد قادری، پی پی 169 اختر بادشاہ، رانا مبشر اقبال، چوہدری نواز، پی پی 170 وحید عالم خان، رانا مبشر اقبال، میاں محمد سلیم، پی پی 171 چوہدری عبدالغفور میو، چوہدری گلزار گجر، سردار عادل عمر، مرزا جاوید، پی پی 172 میاں سلمان شہباز، چوہدری عبدالغفور میو، مرزا جاوید کے نام زیر غور ہیں۔
پارلیمانی بورڈ