اسلام آباد (صباح نیوز) بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے کے مصداق اس بار قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے تقریبا دو صد پچاس سابقہ اراکین نے آشیانے تبدیل کر کے دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی ہے ان میں سب سے زیادہ لوگ تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں اور کئی ایسے لوگ بھی ان میں شامل ہیں جن پر خود تحر یک انصاف مختلف نوعیت کے الزامات لگاتی رہی تھی۔ تو بس آنیاں جانیاں دیکھ کے جملے بھی کسے گئے تھے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے امیدواروں کی سیاسی وفاداری کے حوالے سے کبھی بھی مثالی صورتحال نہیں رہی ہے۔ گنگز پارٹی پر نظریں رکھنے والے تیں تیں جماعتیں تبدیل کرنے کا ریکارڈ قائم کرچکے ہیں سیاسی جماعتوں کا لوٹے قبول نہ کرنے کا دعوی بھی دھرے کا دھرارہ گیا ہے اور ایک جماعت میں دوبار شامل ہونے کی انتہائی ناپسندیدہ مثال قائم کر چکے ہیں۔ اس کھیل کو سابق فوجی صدر پرویزمشرف کے دور سے عروج ملا۔ آمرانہ دورکے الیکشن 2002ء میں 140 سابق ارکان اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر مسلم لیگ (ق) میں شامل ہوئے۔ الیکشن 2008ء کے موقع پر 89 ارکان اسمبلی نے مسلم لیگ (ق) کو خداحافظ کہہ کر پیپلز پارٹی کیساتھ ہاتھ ملایا اور2000ء کی دہائی میں دو جماعتوں سے سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کا ریکارڈ بنایا تیسرا ریکارڈ الیکشن 2013 کے موقع پر قائم کیا اور گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کی شہرت رکھنے والے 121 سابق ارکان اسمبلی پیپلز پارٹی کو داغ مفارقت دے کر دوبارہ مسلم لیگ(ن) میں لوٹ آئے۔ تین سیاسی جماعتوں سے وفاداریاں تبدیل کرنے کے بعد بھی ان کی اکثریت اب الیکشن 2018ء کے موقع پر تحریک انصاف کو پیاری ہوگئی جو گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کی شہرت رکھتے ہیں۔