اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آئندہ ہفتے ہونے کا قوی مکان ہے، سابق وزیراعظم میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب کی جانب سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیا گیا لندن فلیٹس کے حوالے سے ایون فیلڈ ریفرنس حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، نیب پراسیکیوٹر کی طرف سے ریفرنس میں حتمی دلائل مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ کل(12مئی کو) ہونے والی سماعت میں میاں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل کا آغاز کریں گے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ملزمان کی طرف سے اپنے دفاع میں شواہد یا گواہ پیش کیے جائیں تو استغاثہ کی طرف سے ان پر جرح کی جاتی ہے،سینیئر قانون دان چوہدری قیصر امام نے ’’نوائے وقت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیونکہ شریف خاندان کی طرف سے اپنے حق میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہوں نے اپنے آپ کو بطور گواہ پیش کیا ہے اس لیے اب وکلاء صفائی اپنے حتمی دلائل کا آغاز کریں گے ،جس کے بعد قوی امکان ہے کہ آئندہ ہفتے اس ریفرنس کا فیصلہ بھی آجائے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے احتساب عدالت کوشریف خاندان کے خلاف تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا ہے۔ احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلا ف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت آج اور ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ہو گی، العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میںنواز شریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے اہم ترین گواہ خواجہ حارث پر جرح کریں گے۔ ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت میں نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر نے حتمی دلائل مکمل کرلئے ہیں،کل کی سماعت میں نواز شریف کے وکیل حتمی دلائل دیں گے، ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈپٹی پروسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر اپنے حتمی دلائل چوتھے روز مکمل کیے تھے جہاں انہوں نے نواز شریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے براہ راست شواہد پیش کئے تھے۔