اسلام آباد (جاوید صدیق) چین کے صدر ممنون حسین اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں مصافحہ کو بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے لیڈروں کے درمیان مصافحہ اور بات چیت ہمیشہ شہ سرخیوں کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ بھارتی میڈیا نے ممنون مودی مصافحہ کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مصافحے ماضی میں بھی ہو چکے ہیں لیکن ان کا نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ 2015 ء میں جب وزیراعظم نریندر مودی افغانستان سے سیدھے لاہور سابق وزیراعظم نواز شریف کی رائیونڈ اقامت گاہ پر ایک نجی تقریب میں شرکت کے لئے آئے تھے تو بہت سی امیدیں پیدا ہوئی تھیں کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری آئیگی۔ لیکن یہ امیدیں پوری نہ ہو سکیں۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان اوفا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں بھی الگ ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں لیڈروں کو آپس میں الگ بات چیت کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا تھا لیکن یہ ملاقات بھی بے نتیجہ رہی۔ سفارتی مبصرین کے مطابق چین میں ایس سی او اجلاس کے موقع پر ممنون مودی مصافحہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہونے کے بارے میں کوئی توقع نہیں کی جا سکتی۔