واشنگٹن(این این آئی )امریکی جریدے نے انکشاف کیا ایران 2007 میں اسرائیل کے ہاتھوں تباہ ہونے والی شامی ایٹمی تنصیبات کی تعمیر نو کے لیے بشار حکومت کی مدد کررہاہے۔ 2012کے بعد سے بشار حکومت اور داعش نے 300 مرتبہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا اس اقدام کا مقصد جوہری ہتھیاروں کی تیاری ہے۔ جو تل ابیب کے خلاف منہ توڑ جواب دینا ممکن بنا سکے۔امریکی جریدے کے مطابق ایران اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں شام کو ہراول مقام میں تبدیل کر دیا جائے۔ لہذا دمشق کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کی فراہمی کے مقابل تہران شام کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے کے لیے بشار حکومت کی مدد کر سکتا ہے۔جریدے کی رپورٹ میں توجہ دلائی گئی کہ سال 2007 میں شام کے شمال مشرقی شہر دیر الزور کے قریب جوہری تنصیبات پر اسرائیلی فضائے حملے میں ممکنہ طور پر اس ٹکنالوجی اور تجربے کو تباہ نہیں کیا جا سکا جو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ضروری ہیں۔ لہذا غالب گمان ہے کہ دمشق ان تنصیبات کی تعمیر نو کے لیے کوشاں ہے۔امریکی جریدے کے مطابق شام اپنی جوہری تنصیبات کی بحالی کے لیے بیرونی مدد طلب کر سکتا ہے۔ یہ مدد ایران یا شمالی کوریا کی جانب سے آ سکتی ہے جو دونوں ہی شامی حکومت کے حلیف ہیں۔