6 ہزار700 ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ شام پانچ بجے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس آمدن کا ہدف 5550 ارب روپے رکھا جا رہا ہے، ٹیکس آمدن میں 1450 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا، آئندہ بجٹ میں 2550 ارب روپے خسارے کی نذر ہوسکتے ہیں۔ آیندہ بجٹ میں 2900 ارب سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ ہوسکتے ہیں۔ آیندہ بجٹ میں ترقیاتی کاموں پر 925 ارب روپے خرچ کرنے کا تخمینہ ہے، آئندہ مالی سال جی ڈی پی کا حجم 40 ہزار 300 ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے، آئندہ بجٹ میں مالی خسارہ 5.8 فیصد ہو سکتا ہے، آئندہ بجٹ میں بجلی، رمضان ریلیف اور کھاد پر سبسڈی مل سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آیندہ بجٹ میں سبسڈی کے لیے 260 ارب روپے سے زائد مختص ہوسکتے ہیں، آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدن 3185 ارب روپے صوبوں کو دیئے جائیں گے۔ آئندہ بجٹ میں نان ٹیکس آمدنی 1250 ارب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ آئندہ بجٹ میں 380 ارب روپے پنشن کے لیے مختص ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاق کے جاری اخراجات کے لیے 490 ارب روپے مختص ہوسکتے ہیں، وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔