زرداری محب وطن، بہادر رہنما ہیں، گرفتاریوں سے جمہوریت کیلئے جدوجہد رک نہیں سکتی : وزیراعلی سندھ

Jun 11, 2019

کراچی ( وقائع نگار ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زرداری صاحب ایک محب وطن ، منجھے ہوئے سیاستدان اور بہادر رہنما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاریاں اْن کے حوصلے ، جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جدوجہد کو نہیں روک سکتیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ زرداری صاحب کی گرفتاری پر کارکن صبر اور حوصلے سے کام لیں۔ انہوں نے کہا کہ پْرامن احتجاج سب کا حق ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں ڈرانا دھمکانا، سرکاری یا غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں ہرگز یہ برداشت نہیں کروں گا کہ کوئی زبردستی دکانیں یا کاروبار بند کرائے اور اسلحے کی نمائش یا ڈنڈا برداری کر کے ہراساں کرنا بھی کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر اس قسم کی کوئی بھی حرکت کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگ پْرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور کبھی بھی خوف کا ماحول پیدا نہیں کرتے۔ علاوہ ازیںوزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے انتہائی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ اگر ہم نے کوئی غلطی کی ہے تو مجھے ہٹاؤ لیکن وفاقی حکومت باقی کراچی کے عوام کو کیوں تکلیف دے رہی ہے؟ میں گزشتہ دس سال سے بجٹ بنا رہا ہوں لیکن اب صورتحال مشکل ہے۔پیر کو ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ حکومت کو کراچی اور سندھ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ اتفاقیہ جیت کر حکومت میں آئے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وزیراعظم نے ستمبر2018 میں کے فور پروجیکٹ کو بند کرا د یا تھا۔ وزیراعلی سندھ نے شکوہ کیا کہ وفاق کی جانب سے سندھ کو ابھی تک کوئی رقم نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت پہ رقم نہ ملنے کے باعث منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ لگتا ہے کہ اس مرتبہ بھی وفاق سے 60/70 ارب روپے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے سندھ کے بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کم بجٹ ملنے کے باعث صوبے کے اخراجات پورے کرنا بہت مشکل ہیں۔ مراد علی شاہ کہا کہ وفاقی منتقلیوں میں تقریباً 140 بلین روپے کے شارٹ فال کی وجہ سے صوبائی حکومت صوبے کے غریب لوگوں کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے کے حوالیسے بڑی مشکل سے دوچار ہے۔انہوں نے یہ بات علامہ عباس کمیلی کی رہائش گاہ سولجر بازار میں سوگوار خاندان سے تعزیت کے بعد میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔ صوبائی وزراء سعید غنی، امتیاز شیخ اور راشد ربانی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جون میں ایک خط کے ذریعے سندھ حکومت کو بتایا کہ وہ رواں مالی سال کے دوران666 بلین روپے دے گی مگر ہمیں(صوبائی حکومت) کو ابھی تک صرف 492 بلین روپے وصول ہوئے ہیں اور وفاقی حکومت نے اس ماہ کے ا?خر تک تقریباً 174 بلین روپے جاری کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ خزانہ کو ایک خط موصول ہوا جس کے تحت 35بلین روپے مزید صوبائی حکومت کے حصے سے کٹوتی کرلیے گئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ان کی حکومت سندھ کے لوگوں کوکچھ ریلیف دینے کے قابل ہوگی اگر وفاقی حکومت سندھ کو 130 بلین روپے جاری کردے۔انہوں نے کہا کہ یہ غیر معمولی صورتحال صرف سندھ حکومت کے ساتھ ہی نہیں بلکہ دیگر صوبے بھی اسی قسم کی صورتحال کا شکار ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ گذشتہ 10 سالوں سے صوبائی حکومت کا بجٹ بنارہے ہیں مگر انہوں نے کبھی بھی اس طرح کی سنگین مالی صورتحال نہیں دیکھی جس میں بجٹ بنانا ایک ناقابل تسخیر کام بن جائے۔ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومتی بجٹ پر عمومی طورپر تنقید ہوتی ہے مگر اس مرتبہ وفاقی حکومت کو عوام کی جانب سے ناپسندیدگی کا سامنا ان کی اپنی نا اہلی کے باعث ہوگا کیونکہ یہ ریونیو جمع کرنے کے اہداف حاصل نہیں کرسکے اور انہوں نے ملک کے لوگوں کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے سے مکمل طورپر انکار کردیاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ میجر معیز شہید کی رہائش گاہ پر بھی گئے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے شہید میجر معیزکے والد مقصود بیگ سے تعزیت کی۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ قوم اور میجر معیز کے خاندان کو ان کی قربانی پر فخر ہے اور وہ ہمیشہ قوم کے ہیرو کے طورپر یاد رکھے جائیں گے۔

مزیدخبریں